04 جون ، 2015
کراچی........کراچی میں عزیز بھٹی تھانے میں متحدہ کر کارکن کی ہلاکت پر متحدہ نے 2روزہ سوگ کا اعلان اور پھر آج ملک گیر ہڑتال۔ رات گئے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کا نائن زیرو پر کارکنان سے خطاب میں کہنا تھا کہ جو ساتھی تحریکی جدوجہد کے دوران شہید ہوئے انھیں مردہ نہ کہا جائے، تحریک کی خاطر 15ہزار سے زائد کارکنوں نے جان کا نذرانہ دیا، کارکنوں پر قانون شکنی کے جھوٹے الزامات لگائے گئے، کارکنوں پر بدترین تشدد کیا گیا اور کارکنوں کے قتل میں ملوث کسی ملزم کو سزا نہیں دی گئی۔ الطاف حسین کہتے ہیں کہ 4روز قبل بلدیہ ٹاؤن سے ایم کیو ایم کے 3کارکنوں کو گھر سے گرفتار کیا گیا، سادہ لباس اہلکاروں نے کارکنوں کو گھر سے گرفتار کیا، وسیم دہلوی پر اتنا تشدد کیا گیا کہ وہ برداشت نہ کرسکے، تاثر دیا گیا کہ وسیم دہلوی کو دل کا دورہ پڑا، پوسٹ مارٹم سے ثابت ہوگیا کہ وسیم دہلوی پر بدترین تشدد کیا گیا، وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ واقعے کے ذمے داران کو معطل کردیا گیا ہے، ان معطل کرنے کے بجائے گرفتار کیوں نہیں کیا گیا، میں اگر وزیراعلیٰ کی جگہ ہوتا استعفا دے دیتا، وسیم دہلوی کے قتل پر آج احتجاج اور سوگ منایا جائے گا، تاجر کاروبار بند رکھیں، کارکن کے قتل کے خلاف ملک بھر میں پُر امن مظاہرے کیے جائیں، جلد چاروں صوبوں سمیت ملک بھر میں ایم کیو ایم کی حکومت ہوگی۔ متحدہ کے قائد کا کہنا تھا کہ مجھ پر جھوٹا الزام لگایا جاتا ہے کہ میں نے صنعت کاروں کو دھمکیاں دیں، میں نے آج تک کسی صنعت کار سے بھتا طلب نہیں کیا اور عامر خان پر جھوٹے مقدمے کے خلاف بھی احتجاج کیا جائے گا۔ اس موقع پر متحدہ کے حیدرعباس رضوی نے کہا کہ آج بھی ایم کیو ایم کو اہم تحریکی ساتھی سے جدا کردیا گیا، حالات چاہے جیسے بھی ہوں سفر جاری رہےگا، الطاف حسین کی قیادت میں آگے بڑھتے رہیں گے، ماضی میں 15ہزار سے زائد کارکنوں کو شہید کیا گیا۔ رہنما ایم کیو ایم خالد مقبول صدیقی کہتے ہیں کہ یہ ہی وہ مہینہ ہے جب ہماری تحریک کا آغاز ہوا تھا، جوں جوں تنظیم بڑھتی رہی مسائل بھی بڑھتے رہے، پاکستان کو 20لاکھ قربانیاں دے کر حاصل کیا گیا، فیصلہ کن جدوجہد کا وقت آگیا ہے اور جامعہ کراچی سے شروع ہونے والی تحریک ملک کے کونے کونے تک پہنچ گئی ہے۔