12 جون ، 2015
اسلام آباد...........سابق وزیر داخلہ رحمان ملک نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں دو غیر ملکی سفارت خانے ٹیلی فون ٹیپنگ اور بگنگ میں ملوث ہیں، رحمان ملک کے تازہ بیان کے بعد یہ بحث چھڑ گئی ہے کہ ان دو غیر ملکی سفارت خانوں نے جاسوسی کیسے کی ہو گی،عموماً جاسوسی کے لیے کمروں میں جاسوسی آلات لگائے جاتے ہیں جسے بگنگ کہتے ہیں، مگر ایسے آلات صرف حکومت یا حکومتی ایجنسیاں ہی لگا سکتی ہیں۔ ایک غیر ملکی سفارت خانے کو کابینہ اجلاس کے کمرے تک رسائی نہیں ہوتی، وہ جاسوسی کیسے کر سکتا ہے، لیکن نہیں، جدید دور میں کچھ ایسے آلات بھی تیار ہو گئے ہیں جن سے کمرے کی بگنگ نہ کرنے کے باوجود جاسوسی ہو سکتی ہے، جیسے کہ لیزر مائیکروفون۔ اس آلے کی مدد سے لیزر شعاعوں کو کسی کمرے کی دیواروں کے پاس پھینکا جا سکتا ہے، یہ آلہ دیوار کے پار آواز کی لہروں کو پکڑ لیتا ہے، اس کے بعد آواز کی یہ لہریں کسی ریسیور میں موصول ہوتی ہیں، اس کے بعد ایک اور آلے کی مدد سے ان آڈیو سگنلز کو پھر سے آواز کی شکل دے دی جاتی ہے۔ امریکا کے ماہر دفاعی امور جان پائیک کا کہنا ہے کہ ایبٹ آباد کی عمارت میں اسامہ بن لادن کی موجودگی کا پتا چلانے کے لیے بھی لیزر مائیکروفون استعمال کیا گیا تھا۔ اسی کی مدد سے معلوم کیا گیا تھا کہ گھر میں ایک اور شخص بھی موجود ہے جو کبھی دکھائی نہیں دیا۔