16 جون ، 2015
اسلام آباد .......انکوائری کمیشن نے 11حلقوں کے حوالے سے الیکشن کمیشن کی رپورٹ کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے متعلقہ ریٹرننگ افسران کو کل طلب کر لیا ہے۔ چیف جسٹس پاکستان کہتے ہیں حقیقت یہ ہے کہ ان 11 حلقوں کے فارم15مال خانے میں موجود ہیں اور نہ ہی ریٹرننگ افسران کے پاس، 3 حلقوں میں 25فیصد سے زائد بیلٹ پیپرز بھی غائب ہیں جو اچھی علامت نہیں۔ انکوائری کمیشن کا اجلاس چیف جسٹس پاکستان ناصرالملک کی سربراہی میں ہوا۔ الیکشن کمیشن نے 11 حلقوں سے متعلق رپورٹ پیش کی جس کے مطابق ان 11حلقوں میں5سے 30فیصد فارم 15 دستیاب نہیں۔ اس پر چیف جسٹس نے عبدالحفیظ پیرزادہ کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ فارم15تھیلوں میں ضرور ہونے چاہئیں جن کی بنیاد پر نتائج کا اعلان کیا گیا تھا۔ الیکشن کمیشن کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے بتایا کہ این اے 43کے ریٹرننگ افسر نے اب تک جواب نہیں دیا ان سے رابطہ کیا جا رہا ہے۔ عبدالحفیظ پیرزادہ نے رپورٹ پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن بار بار اپنا مؤقف تبدیل کر رہا ہے پہلے ان کا کہنا تھا کہ ان کے پاس فار م 15 دستیاب ہیں لیکن یہ سو فیصد فارم 15 پیش کرنے میں ناکام رہے اور صورتحال یہ ہے کہ تمام حلقوں میں صرف 50 سے 55 فیصد فام 15 دستیاب ہیں جبکہ یہ بھی اہم سوال ہے کہ جو مواد نادراکو تصدیق کے لیے بھجوایا گیا وہ محفوظ تھا کہ نہیں؟ کمیشن کے سربراہ کا کہنا تھا ان 11حلقوں پر اس لیے فوکس کیا گیا ہے کیو ں کہ یہاں زائد بیلٹ پیپرز کے ساتھ فارم15بھی زیادہ تعداد میں غائب ہیں۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ 11میں سے 3 حلقوں میں 25فیصد سے زائد بیلٹ پیپرز غائب ہیں جو کہ اچھی علامت نہیں ہے۔ عدالت نے فارم 15کی حقیقی صورتحال جاننے کے لیے 11حلقوں کے ریٹرننگ آفیسرز کو طلب کرتے ہوئے اجلاس بدھ ایک بجے تک ملتوی کر دیا۔