21 جون ، 2015
لندن......متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی ، حق پرست اراکین قومی و صوبائی اسمبلی اور خدمت خلق فاؤنڈیشن کے رضاکاران کو ہدایت کی ہے کہ وہ کراچی میں گزشتہ 10سالوں کی ریکارڈ توڑ گرمی سے عوام کے تحفظ کیلئے اپنے اپنے علاقوں میں اپنی مدد آپ کے تحت فوری ہنگامی اقدامات بروئے کار لائیں اور عوام کی ہر ممکن مدد کریں۔الطاف حسین نے کہا کہ گزشتہ 24گھنٹوں میں کراچی میں پڑنے والی شدید گرمی ، غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ اور پانی کے بحران کے سبب تاحال 100سے زائد معصوم شہری انتقال کر چکے ہیں لیکن افسوس کی بات ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومت کی جانب سے کراچی میں ریکارڈ توڑ شدید گرمی، غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ اورپانی کے بحران سے بچاؤ کیلئے کوئی اقدام نہیں اُٹھایا گیا اور شہریوں کو لاوارث چھوڑ دیا گیا ہے، کراچی پورے ملک کو 70فیصد سے زائد ریونیو دیتا ہے لیکن حکومت کا کراچی کے شہریوں کے ساتھ رویہ قابل افسوس ہے،ایم کیوا یم نے ہمیشہ کراچی کے عوام کے مسائل پر آواز بلند کی ہے اور مصیبت کے اس وقت میں کراچی کے عوام کو تنہاء نہیں چھوڑے گی۔ الطاف حسین نے کہا کہ شہری شدید گرمی کے نقصانات سے بچنے کیلئے اقدامات کریں، ضعیف العمر شہریوںاور بچوں کو گرمی اور دھوپ سے بچائیں ،اپنے سروں کو ڈھانپ کر رکھیں،پینے کا پانی ابال کر اور اوآر ایس کا استعمال کریں ، غیر معیاری اورکھلی اشیاء کھانے سے ہر ممکن گریز کریں اور گرمی سے بچنے کیلئے تمام ضروری اقدامات بروئے کار لائیں۔ قدرتی آفت سے نمٹنے کیلئے لوگ صبر و تحمل سے کام لیں اور اپنی مدد آپ کے تحت ایک دوسرے کی مدد کریں، بجلی کے بد ترین بحران میں حکومت اور کے الیکٹرک کی نااہلی اپنی جگہ ہے لیکن اس بحران کے سدباب کیلئے عوام کے الیکٹرک کے عملے اور گاڑیوں کو متاثرہ جگہ پر کام کرنے دیں تاکہ بجلی کی بندش کو فوری بحال کیا جاسکے۔ الطاف حسین نے وفاقی و صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ کراچی میں ریکارڈ توڑ گرمی اور لوڈشیڈنگ کے سب مزید قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع سے بچنے کیلئے ہنگامی صورتحال کا نفاذ کرکے اخبارات،ٹیلی ویژن اور ریڈیو کے ذریعے عوام کو شدید گرمی سے بچاؤ کے طریقہ کار اور حفاظتی اقدامات سے آگاہ کریں اور کے۔ الیکٹرک ، واٹر بورڈ ، سوئی سدرن سمیت کراچی کے تمام سرکاری اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کریںتاکہ شہر میں شدید گرمی کے سبب پیش آنیوالی کسی بھی ہنگامی صورتحال کے پیش نظر بروقت اقدامات کرکے نقصانات سے بچا جا سکے۔