22 جون ، 2015
اسلام آباد ......قومی اسمبلی میں اپوزیشن نے غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ اور کراچی میں بڑے پیمانے پر ہونے والی ہونے والی ہلاکتوں کیخلاف سخت احتجاج اور ایوان سے واک آوٹ کیا۔ حکومت نے اپوزیشن کی غیرموجودگی میں مالی بل دوہزار پندرہ سولہ کے49 مطالبات زر پیش کئے، جن میں سے 2 کھرب 40 ارب 81 کروڑ کے مطالبات زر کی منظوری دیدی گئی۔ قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو اپوزیشن ارکان نے غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کے خلاف شدید احتجاج کیا۔ جماعت اسلامی کے ارکان نے پلے کارڈرز اٹھائے تو بعض ارکان شیم شیم کے نعرے لگاتے رہے۔ پیپلزپارٹی کی شازیہ مری نے نکتہ اعتراض پر ملک میں جاری بدترین لوڈشیڈنگ اور کراچی میں ہلاکتوں کا معاملہ اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ سحرو افطار میں بھی بجلی دستیاب نہیں، پنکھے جھل کر ڈرامے، اور نام تبدیل کرنے والے اب کہاں ہیں؟۔شیخ رشید نے کہا کہ سارے ترقیاتی منصوبے منسوخ کر کے بجلی پر رقم خرچ کی جائے۔ آفتاب شیرپاؤ نے بھی بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہاکہ سندھ کے ساتھ خیبر پختونخوا کو محروم رکھا جا رہا ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ حکومت میٹرو بناسکتی ہے لیکن بجلی نہیں دے سکتی۔ ایم کیوایم کے عبدالوسیم نے کہاکہ کراچی میں 3 روز میں بجلی ہے نا پانی، اس دوران بجلی کی بندش کے خلاف اپوزیشن ایوان سے واک آوٹ کرگئی۔ اور حکومتی ارکان نے موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مطالبات زر کی فوری منظوری کا عمل شروع کر دیا۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے مالی سال کے بجٹ میں مختلف وازرتوں کے 49 مطالبات زر پیش کئے، جن کی منظوری کاعمل شروع کر دیا گیا۔قومی اسمبلی نے مجموعی طور پر 6 وزارتوں پیٹرولیم ، داخلہ، خارجہ ، مواصلات ، فوڈ اینڈ سیکورٹی اور کابینہ ڈویژن کے 2 کھرب 40 ارب 81 کروڑ کے مطالبات زر کی منظوری دیدی۔ اپوزیشن کے واک آوٹ کے باعث کٹوتی کی تحاریک پیش نہ کی جا سکیں،پانی و بجلی کے مطالبات زر کل منظوری کے لئے پیش کئے جائینگے۔ اسمبلی کا اجلاس منگل کی صبح10 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔