03 جولائی ، 2015
کراچی.......کراچی ماحولیاتی تبدیلیوں کے خطرات میں گھر گیا۔ ماہرین کہہ رہے ہیں کہ گرمیوں کی طرح آنے والی سردیاں بھی کراچی والوں کیلئے آسان نہیں ہوں گی۔ کلائمٹ چینج یا ماحولیاتی تبدیلیوں کی باتیں تو سالہاسال سے جاری ہیں مگر کراچی والوں کو اس کی خوفناکی کا حقیقی احساس حالیہ گرمیوں میں ہوا، 40سے اوپر درجۂ حرارت اور سمندر ی ہوا بھی ناپید۔ دیکھتے ہی دیکھتے سیکڑوں افراد لقمۂ اجل بن گئے۔ ماہرین نے اس حوالے سے بتایا کہ ہوا کے کم دباؤ نے سمندری ہواؤں کو شہر میں داخل ہونے سے روکے رکھا، اس میں خوف کا پہلو یہ ہے کہ ہوا کاکم دباؤ اگر سردیوں میں بھی سمندری ہوا کی راہ میں رُکاوٹ بنا تو نتیجے میں قندھار اور کوئٹہ سے آنے برفیلی ہواؤں کی شدت کئی گنا بڑھ جائے گی۔ یوں کراچی کیلئے آنے والی سردیاں بھی، حالیہ گرمی کی طرح خطرناک ثابت ہوں گی۔ پہلے گرمیاں مئی سے شروع ہو کر اگست تک ختم ہوجایا کرتی تھیں مگر اب مارچ ہی سے شروع ہو جاتی ہیں اور اکتوبر تک جاری رہتی ہیں۔ اس طرح گرمی کا موسم 8ماہ پر محیط ہو گیا ہے جبکہ شدت بھی پہلے سے کئی گنا بڑھ گئی ہے۔ زیادہ سے زیادہ 39 سینٹی گریڈ تک رہنے والا پارہ اب 45 سینٹی گریڈ تک جا پہنچا ہے اور اس کی شدت کسی طرح بھی 49 ڈگری سینٹی گریڈ سے کم محسوس نہیں ہوتی۔ ماہرین نے گرمی بڑھنے کی وجو ہات میں سر فہرست پڑوسی ملک کی ریاست راجستھان میں بڑے پیمانے پر کوئلے سے چلنے والے پاور ہاؤسز کوقرار دیا ہے۔ اس کے علاوہ مقامی طور پر کثیر منزلہ عمارتوں کی بے ہنگم تعمیر بھی سمندری ہوا کے راستے میں رکاوٹ ہے،اسی طرح ملیر اور مضا فاتی علاقوں سے بڑے پیمانے پر ریتی اور بجری کی نکاسی نے بھی زیر زمین پانی کے ذخائر میں کمی کی ہے۔ جس سے غیر معمولی موسمی تبدیلیاں جنم لے رہی ہیں۔