پاکستان
02 اگست ، 2015

بارشوں سے بپھرے ندی نالوں سے تباہ کاریاں جاری

بارشوں سے بپھرے ندی نالوں سے تباہ کاریاں جاری

رحیم یار خان.......دریائے سندھ میں پانی کی بڑھتی سطح اور بارشوں سے بپھرے ندی نالوں کی تباہ کاریاں جاری ہیں، رحیم یار خان میں حفاظتی بند دریا برد ہوگیا، ڈیرہ غازی خان میں رابطہ پُل بہہ گئے، سکھر بیراج پراونچے درجے کے سیلاب کے پیش نظربیراج کا پُل ٹریفک کے لیے بند کردیاگیا ہے، دریا ئے کابل میں نوشہرہ کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے ۔ چترال اور ملاکنڈ کی بارشوں کا ریلا نوشہرہ میں تباہی مچاتا ہوا گزرگیا، میانوالی میں تیزبارشوں سے ندی نالوں میں طغیانی آنے سے میانوالی بنوں روڈ بہہ گیا ۔ عیسیٰ خیل کےقریب سرکیہ اور شیخاں والا بند ٹوٹنے سے پانی درجنوں مکانات میں داخل ہوگیا ۔ چشمہ بیراج سے ایک اور 6 لاکھ سے زائد کیوسک کا سیلابی ریلا پیر کی صبح لیہ سے گزرے گا، راجن پور میں دریائے سندھ میں کوٹ مٹھن سے 7 لاکھ 81 ہزار کیوسک کا ریلا گڈو بیراج کی جانب بڑھ رہا ہے،180 بستیاں زیر آب آچکی ہیں۔ڈیرہ غازی خان میں گزشتہ شب سیلابی ریلے سے 30 سے زائد چھوٹے بڑے دیہات زیر آب آگئے اور 60 سے زیادہ مکانات تباہ ہوگئے جبکہ رابطہ سڑکیں اور چھوٹے پل بہہ گئے ہیں۔ رحیم یار خان میں جمال الدین والی کے قریب منجھانی بند ٹوٹنے سے کئی بستیاں زیر آب آگئیں۔صادق آباد میں بنگلا دلکشا کے مقام پر حفاظتی بند کا ایک حصہ دریا برد ہوگیا۔ دادو میں سیلاب کے پانی سے مزید 15 دیہات پانی میں گھر گئے۔ سکھر بیراج پراونچے درجے کے سیلاب کےپیش نظر بیراج کے پل کو ہر قسم کی ٹریفک کے لئے بند کردیاگیا ہے، سکھر بیراج سے سیلابی ریلہ کوٹری کی جانب بڑھ رہا ہے۔ ادھر ٹانک کے نواحی علاقے روڈی خیل میں گرلز پرائمری اسکول سمیت 15 مکانات سیلابی پانی میں بہہ گئے۔ اسکردو کے دریاؤں ، ندی نالوں میں طغیانی سے اسکردو سے کے ٹو جانے والا روڈ اور اسکردو کھرمنگ روڈ بند ہے جبکہ لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب متاثرہ 6 علاقوں میں پاک فوج کی امدادی ٹیمیں روانہ کردی گئی ہیں۔

مزید خبریں :