24 اگست ، 2015
کراچی.......وفاقی اداروں کے چھاپوں سے تنگ سندھ حکومت کا کرپٹ افسران کے خلاف ازخود کاروائی کا سلسلہ جاری ہے۔ اینٹی کرپشن کمیٹی ون نے سابق ناظم اور اسسٹنٹ کمشنر ، بلدیہ عظمی کے انجینئر سمیت پانچ کیسز میں کرپشن کا مقدمہ درج کرنے کی منظوری دے دی۔ڈیڑھ سال کے وقفے کے بعد طلب کیا گیا سندھ کی اینٹی کرپشن کمیٹی ون کا اجلاس دوسرے ہفتے بھی تواتر سے ہوا۔ اجلاس کی صدارت کی چیف سیکریٹری صدیق میمن نے ۔ اجلاس میں بلدیات، منصوبہ بندی و ترقیات، بورڈ آف ریونیو، سماجی بہبود، کچی آبادی اور منرل اینڈ مائنز کے محکموں کے کیسز کا جائزہ لیا گیا۔ اس دوران تحصیل وارہ اور لاڑکانہ میں تعیناتی کے دوران بے قاعدگیوں کی تحقیقات کے دوران الزام ثابت ہونے پر اسسٹنٹ کمشنر نواز بھٹو کے خلاف دو کیسز میں کرپشن کے مقدمات درج کرنے کی منظوری دی گئی۔ بلدیہ عظمی کراچی کے انجینئر عامر بھٹی کے خلاف بھی کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ایک اور کیس میں یونین کونسل بھمبیر شکارپور کے سابق ناظم وقار سومرو کے خلاف بھی مقدمہ درج کرنے کی منظوری دی گئی۔ سابق ناظم پر 14 لاکھ روپے سے زائد کے سرکاری فنڈز کے غلط استعمال کا الزام ہے۔اجلاس میں پانچ کیسز میں اوپن انکوائریز اور دو انکوائریز دوبارہ کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔کمیٹی کا آئندہ اجلاس 31 اگست کو دوبارہ طلب کیا گیا ہے۔