27 اگست ، 2015
کراچی....... پچیس اگست کو کراچی میں امن و امان سے متعلق آرمی چیف کی صدارت میں اجلاس ہوا جس میں فوجی قیادت کے ساتھ ساتھ آئی جی سندھ، چیف سیکرٹری سندھ اور دیگر سول قیادت بھی موجود تھی مگر اس اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ کو نہیں بلایا گیا۔ اس اجلاس میں آرمی چیف نے دہشت گردوں، جرائم پیشہ مافیا اور کرپشن کا شیطانی گٹھ جوڑ توڑنے کا حکم دیا۔ کرپشن کے خلاف کریک ڈائون پہلے سے شروع ہو چکا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ چند ہفتوں میں کچھ اور اہم لوگوں کی گرفتاری کا امکان ہے۔ سولہ جون کو سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے سابق ڈی جی منظور کاکا کے دفتر پر چھاپا مارا گیا۔ منظور کاکا کے بارے میں اطلاع ملی کہ وہ بیرون ملک چلے گئے ہیں۔ اس پر سابق صدر آصف زرداری نے فوج سے متعلق ایک سخت بیان دیا۔ اس بیان کے دو ہی روز بعد اٹھارہ جون کو رینجرز نے سابق صدر کی قریبی شخصیت محمد علی شیخ کو کراچی ایئرپورٹ سے گرفتار کر لیا۔ ذرائع کہتے ہیں کہ باقی کے کئی ثبوت محمد علی شیخ نے ہی فراہم کیے۔ اس گرفتاری سے سندھ حکومت سے وابستہ شخصیات میں کھلبلی مچ گئی۔ بیس جون کو سابق صدر کے منھ بولے بھائی اویس مظفر اور بہنوئی سیکرٹری تعلیم سندھ فضل اللہ پیچوہو کو کراچی ایئرپورٹ پر روکا گیا۔ ستائیس جون کو آصف زرداری کے ایک اور دوست انور مجید کے گھر پر چھاپے کی خبر آئی۔ اس دوران لیاری گینگ وار سے وابستہ عزیر بلوچ کی وڈیو سامنے آئی جس کےک نتیجے میں پیپلز پارٹی کی قیادت پر لیاری کے گینگ سے تعلقات کا الزام لگا۔ اس کے بعد پیپلز پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی جاوید ناگوری کو وزارت سے استعفیٰ دینا پڑا۔ صدر زرداری کے ساتھیوں کے خلاف تازہ ترین کارروائی چھبیس اگست کو کی گئی جب سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر عاصم حسین کو گرفتار کیا گیا۔ اگلے روز ڈاکٹر عاصم کو نوے روز کے لیے رینجرز کے ریمانڈ میں دے دیا گیا۔ بیرون ملک جانے والے کچھ رہنمائوں کے خلاف ریڈ وارنٹ کے حصول کی درخواست بھی وزارت داخلہ کو بھجوائی جا چکی ہے۔ سندھ میں کئی رہنمائوں نے ضمانتیں کرا لی ہیں۔ ذرائع کہتے ہیں کہ آئندہ دنوں میں مختلف سیاسی جماعتوں کے مزید افراد کی گرفتاری کا امکان ہے جس کے بعد سیاسی گرماگرمی میں مزید اضافے کی توقع ہے۔