23 اکتوبر ، 2015
نئی دہلی........دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہلانے والے بھارت میں نچلی ذات کے ہندو نشانے پر ہیں، ہریانہ میں دو بچوں کو زندہ جلانے کے واقعہ کے بعد ایک اور دلت نوجوان پولیس گردی کی بھینٹ چڑھ گیا۔
پہلے ہریانہ میں اونچی ذات کے ہندووں کے ہاتھوں دو دلت بچوں کو زندہ جلانے کا معاملہ پھر سابق بھارتی آرمی چیف اور یونین منسٹر برائے خارجہ امور وی کے سنگھ کامقتول دلت بچوں کو کتوں سے تشبیہ دینا،اس بیان پر اپوزیشن کا شور ابھی تھما نہیں تھا کہ اب کی بار ہریانہ ہی میں دلت نوجوان پولیس گردی کی بھینٹ چڑھ گیا۔
پندرہ سال کے گوند کی تشدد شدہ لاش گھر کےقریب لٹکی ہوئی پائی گئی،اس کےگھر والوں نے الزام لگایا ہے کہ گذشتہ روزاونچی ذات سے تعلق رکھنے والوں نے گوندپر کبوتر چوری کا الزام لگاکراسے پولیس کے حوالے کر دیا،پولیس نےاسے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔
جب اس کی ماں بیٹے کو چھڑانے تھانے پہنچی تو اس کی رہائی کے لئے چوکی انچارج نے دس ہزارروپے کا مطالبہ کیا ،ماں جب رقم لے کر پہنچی تو اہلکاروں نے مزید پانچ ہزار روپے مانگے اوربتایا کہ تمھارا بیٹا حراست سے فرار ہو گیا ہے۔گوند کی ہلاکت پر اس کے اہل خانہ اور محلے والےسراپا احتجاج ہیں،انہوں نے سڑک پرگوند کی لاش رکھ کرٹریفک بلاک کر دیا، اورمودی سرکار کے خلاف خوب نعرے بازی کی۔