23 اکتوبر ، 2015
کراچی.........محرم الحرام کی مذہبی اہمیت کے ساتھ معیشت سے جڑے پہلو بھی نمایاں ہیں۔ مجالس، سبیلوں ،کالے جوڑوں، حلیم و نیاز،کیٹرنگ اور دیگر متفرق خرچ کا تخمینہ 148 ارب روپے ہے۔
محرم الحرام تا چہلم تک خرچے پاکستان بھر میں جاری رہتے ہیں، پاکستانی کلچر میں حلیم اور نیاز کا اہتمام عام ہے لیکن اگر محتاط اندازے پر صرف 30 فیصد خاندانوں کا خرچ لیں تو یہ تخمینہ 24 ارب روپے ہے۔ مخصوص 12 فیصد آبادی کی جانب سے محرم تا چہلم کثرت سے نیازوں کا فی خاندان اوسط خرچ 4000 روپے سے 19 ارب روپے ہے۔ کالے جوڑوں پر خرچ 6 ارب روپے ،گھروں پر رنگ کا خرچ 10 ارب جبکہ سبیل کلچر پر خرچ 35 کروڑ روپےہے۔
ایک اندازے کے مطابق محرم میں صرف مولویوں کی آمدن کم از کم 16ارب روپے ہے۔ 200 چھوٹے بڑے شہروں میں اوسط 30 امام بارگاہوں اور ہزاروں گاؤں دیہاتوں میں 40 دن تک مجالس اور جلوسوں پرخرچ کا تخمینہ 6 ارب روپے ہے، نوحوں کی لاکھوں سی ڈیز پر 36 کروڑ روپے خرچ ہوتا ہے۔ خواتین کی مجلس تقریباً ہر گھر میں ایک بار ضرور ہوتی ہے اور 10 ہزار روپے فی کس سے اسکاخرچ 48 ارب روپے ہے۔عزا خانے سجانے پر10 ہزار روپے فی کس سے تخمینہ10ارب روپے بنتا ہے۔
محرم میں عراق زیارات میں ایوی ایشن سیکٹر اور ٹور آپریٹرز دو ارب روپے کماتا ہے اگر دیگر متفرق خرچ 5 ارب روپے لیں تو کہا جا سکتا ہے کہ محرم سےکاروبار میں آنے والے 148 ارب روپے سے کاروبار تیز تر ہوجاتا ہے۔