23 اکتوبر ، 2015
نئی دہلی ......بھارتی انتہاپسند رنگ و نسل اور مذہب کی بنیاد پر غیرئوں سے ہی نہیں اپنوں کے ساتھ بھی ایسا سلوک کرتے ہیں کہ عقل حیران رہ جاتی ہے۔
ماضی میں کچھ ایسا ہی بھارتی ٹینس اسٹار ثانیہ مرزا کے ساتھ بھی ہوچکا ہے، یوں بھارت خود کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہلاتا ہے ،لیکن بات جب ہندو دھرم کی آڑ لیکر اپنی بالادستی قائم کرنے کی ہو، تو جمہوریت اور قانون کے سارے ضابطے روایتی انتہا پسندی کی سیلاب میں بہہ جاتے ہیں۔
کچھ ایسا ہی ہوچکا ہے بھارت میں مسلمان ٹینس اسٹار ثانیہ مرزا کے ساتھ بھی جو اپنوں کے لئے بہت کچھ کر کے بھی پرایوں جیسا سلوک بھگت رہی ہیں۔
ثانیہ مرزاشعیب ملک سے اپنے رشتے کو وہ دل کا رشتہ کہتی ہیں ،ان کے مطابق بات پکی ہوئی تو شعیب کی شہریت کو لیکر ان پر سوالوں کی بوچھاڑ کر دی گئی ۔
یوں خدمات کے عوض ثانیہ کو بھارت کے معتبر ترین اعزازات تو دے دئیے گئے، لیکن آج بھی یہ ٹینس اسٹار اپنی قومی شناخت سے متعلق بحث میں حصہ لینے پر مجبور ہے۔