صحت و سائنس
01 دسمبر ، 2015

’مذہبی رہنما ایڈز کی روک تھام میں موثر کردار ادا کر سکتے‘

’مذہبی رہنما ایڈز کی روک تھام میں موثر کردار ادا کر سکتے‘

کراچی… سندھ بھر میں ایچ آئی وی ایڈز کے پھیلاوٴ کو روکنے اور لوگوں میں اس بیماری کی آگاہی پیدا کرنے کی مہم کومزید موثر انداز میں چلانے کے لئے مذہبی رہنماوٴں کا کردار نہایت اہم ہے۔مذہبی رہنما عبادت گاہوں اور اجتماعات کے دوران لوگوں کو اس بیماری سے بچنے کے لئے ترغیب دیں۔

ان خیالات کا اظہار سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کے صوبائی منیجر ڈاکٹر یونس چاچڑ نے ایڈز کے عالمی دن کے سلسلے میں مقامی ہوٹل میں ”سندھ میں ایچ آئی وی ایڈز کی روک تھام میں مذہبی رہنماوٴں کا کردار“ کے موضوع پر منعقدہ ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

ورکشاپ میں کراچی سے تعلق رکھنے والے مختلف مکاتب فکر بشمول اقلیتی مذہبی رہنماوٴں کے علاوہ محکمہ صحت سندھ کے افسران شریک ہوئے۔

ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر یونس چاچڑ نے درخواست کی کہ مذہبی رہنما منبر اور محراب سے صحت کے اس بڑے مسئلے کی جانب عوام کی توجہ دلائیں اور ان میں آگاہی و شعور پیدا کرنے میں اپنا بھرپورکردار ادا کریں۔

انہوں نے کہا کہ وہ ایسے تمام مذہبی اجتماعات اور عرس کے موقع پر سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کے تحت آگاہی کیمپ لگائیں گے جہاں لوگوں کو آگاہی دینے کے ساتھ ساتھ مفت ٹیسٹ کرنے کی سہولت بھی فراہم کی جائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں بننے والے سندھ ایڈز کمیشن میں بھی مذہبی رہنماوٴں کی مشاورت و رہنمائی حاصل کی گئی ہے اور انہیں اس کاحصہ بھی بنایا گیا ہے۔ اس کمیشن کے تحت ایچ آئی وی ایڈز کے پھیلاوٴ کاباعث بننے والے اتائیوں اور دیگر افراد کو قانون کے شکنجے میں لایا جاسکتا ہے۔اس قانون کے تحت انہیں تین سال تک سزائے قید بھی ہو سکتی ہے۔

کمیشن کے تحت سندھ کے تمام سرکاری و نجی اسپتالوں میں کسی بھی آپریشن سے پہلے مریضوں کا ایچ آئی وی ٹیسٹ کرانا لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔ سرکاری اسپتالوں میں یہ ٹیسٹ مفت کیا جا رہا ہے۔ ورکشاپ میں شامل اسلامی اسکالرز، ہندو، عیسائی اور سکھ برادری سے تعلق رکھنے والے مذہبی رہنماوٴں نے کہا کہ ایچ آئی وی ایڈز کسی خاص مذہب یا فرقہ نہیں بلکہ پوری انسانیت کا مسئلہ ہے اور اس کو جڑ سے ختم کرنے کے لئے سب کو ایک ساتھ مل کر کام کرنا ہو گا۔

مذہبی رہنماوٴں نے سندھ ایڈز کمیشن کے قیام کو ایک بہت بڑی کامیابی قرار دیا اور کہا کہ سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کے تحت حالیہ ہونے والی کوششوں کے ذریعے اس موذی مرض کو سندھ بھر سے ختم کیا جا سکتا ہے۔

مذہبی رہنماوٴں کا کہنا تھا کہ تمام مذاہب اخلاقیات کا درس دیتے ہیں جن پر عمل کرتے ہوئے انسان ایسی بیماریوں سے بچ سکتا ہے۔

ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر شہزاد علی، ڈاکٹر سکندر اقبال، ڈاکٹر فرحت ہمدانی اور دیگر نے کہا کہ زندگی ایک امانت ہوتی ہے اور احتیاطی تدابیر اختیار کر کے انسان خود ہی اپنا بہتر ڈاکٹر ہو سکتا ہے۔ ورکشاپ کے شرکاء نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا کہ صوبے بھر میں اتائیوں کے خلاف بھرپور آپریشن شروع کیا جائے۔

مزید خبریں :