01 دسمبر ، 2015
کراچی …بلوچستان میں 14دسمبر سے تین روزہ انسداد پولیو مہم شروع ہورہی ہے۔ مہم کے تحت پانچ سال سے کم عمرکے 24لاکھ 72ہزار 6سو 16بچوں کو قطرے پلانے کا ہدف مقررکیا گیا ہے۔
ایمرجنسی آپریشن سینٹر بلوچستان کے سربراہ ڈاکٹر سید سیف الرحمن نے ’جنگ ویب ‘ کو بتایا کہ صوبے بھر میں شروع ہونے والی اس تین روزہ انسداد پولیو مہم کے لیے تمام انتظامات مکمل کرلیے گئے ہیں جبکہ مہم کے لئے 6ہزار 6سو 3 ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں جبکہ فکسڈ سائٹ پر 796ٹیمیں ، ٹرانزٹ کے لئے 321ٹیمیں اور مستقل ٹرانزٹ پوائنٹس پر 46ٹیمیں اپنے فرائض انجام دیں گی۔
انہوں نے کہا کہ سیکورٹی کے انتظامات کو بھی حتمی شکل دے دی گئی ہے ۔صوبے میں اب تک چھ پولیو کیسز سامنے آئے ہیں۔ ان میں سے چار کیسز کوئٹہ، ایک لورالائی اور ایک کیس قلعہ عبداللہ سے سامنے آیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ تعداد گزشتہ سال کی نسبت پچاس فیصد کم ہے ۔
دریں اثناء کمشنر کوئٹہ ڈویژن قمبر دشتی اورڈاکٹر سید سیف الرحمن نے ہائی رسک ایریا خصوصاً ہائی رسک علاقے قلعہ عبداللہ میں رواں ماہ ہونے والی سہ روزہ انسداد پولیو مہم مزید بہتر انداز میں منعقد کرانے کی ہدایات جاری کی ہیں اورمتنبہ کیا ہے کہ اس ضمن میں ضلعی انتظامیہ ، محکمہ صحت اور متعلقہ اداروں کی جانب سے کسی قسم کی غفلت برداشت نہیں کی جائے گی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ کمشنر ڈویژن کے آفس میں ضلع قلعہ عبداللہ میں پولیو مہم کے حوالے سے منعقد ہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا ۔ ڈاکٹر سیف الرحمن نے ضلع سے متعلق تفصیلا ت پر مشتمل بریفنگ دی اور خامیوں سمیت ناکافی ٹیموں اور ان کی کارکردگی کے متعلق آگاہ کیا ۔
ڈپٹی کمشنر قلعہ عبداللہ خدائے داد نے ضلع میں ہونے والی مہم میں پیش آنے والی مشکلات سے بھی آگاہ کیا ۔اجلاس میں ڈپٹی کمشنر قلعہ عبداللہ خدائے داد، یونیسف کی پولیو ٹیم لیڈ ڈاکٹر جواہر حبیب، ڈبلیو ایچ او کے ڈاکٹر ابراہیم یاللہ ہو ،بی ایم جی ایف کے ڈاکٹر مصود خان جوگیزئی، این اسٹاپ کے ڈاکٹر آفتاب کاکڑ، اسسٹنٹ کمشنرز اور تحصیلدار قلعہ عبداللہ موجود تھے۔
قمبر دشتی نے کہا کہ پولیو کے خاتمے کیلئے اب محنت دگنی کرنی ہوگی اور جن خامیوں کی نشاندہی کی گئی ہے انہیں دور کرنا ہوگا۔ انہوں نے مزیدکہا کہ یہ افسوسناک بات ہے کہ باہر کے ادارے آکر ہمیں مددکرررہے ہیں کہ ہم اپنے بچوں کی حفاظت کریں حالانکہ یہ ہماری ترجیح ہونی چاہیے۔
ان کا کہنا ہے کہ اب ڈویژن کی انتظامیہ اور محکمہ صحت سمیت پولیو کے خاتمے میں شامل تمام اداروں کو اپنی کارکردگی سو فیصد بہتر بنانا ہوگی جس میں کوتاہی کی گنجائش ایک فیصد بھی باقی نہیں رہنی چاہیے ۔
ڈاکٹر سید سیف الرحمن نے کہا کہ گزشتہ تین مہم کے دوران ہائی رسک ایریاز کوئٹہ، قلعہ عبداللہ اور پشین میں کارکردگی بہتر ہوئی ہے جس سے اب اچھے نتائج کی توقع کی جاسکتی ہے تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس کارکردگی کو جاری رکھنا بہت ضروری ہے ، اس کے بغیر تمام محنت و لگن ضائع ہوجائے گی ۔