07 دسمبر ، 2015
اسلام آباد.......وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نےکہا ہے کہ پی آئی اے کے معاملے پر پارلیمانی کمیٹی بنانےکو تیار ہیں، اپوزیشن پہلے آرڈیننس پڑھ لے پھر کوئی بات کرے۔
ان کا کہنا ہے کہ 40 ارب روپے کے ٹیکس کو منی بجٹ کہنا درست نہیں، اگر لبرل بننے کےلیے کتے بلیاں گود میں اٹھا کر تصویریں بنانی ہیں تو ٹیکس بھی دیں،عام آدمی پر نئے ٹیکس کی نشاندہی کریں ، ختم کر دیں گے ۔
قومی اسمبلی میںپالیسی بیان دیتے ہوئے اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پی آئی اے آرڈیننس قانونی طور پر جاری کیا گیا ہے ، اگر اپوزیشن کو اعتراض ہے تو مسترد کرنے کی قرارداد لے آئے، پی آئی اے کی ری اسٹرکچرنگ کر رہے ہیں،آرڈیننس کا مقصد اسے کارپوریٹ ادارہ بنانا ہے، اپوزیشن آرڈیننس کو پڑھ لے، پی آئی اے ملازمین کے حقوق میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ اپوزیشن آرڈیننس کی واپسی کا مطالبہ واپس لے، پی آئی اے کے معاملے پر پارلیمانی کمیٹی کے قیام کی تجویز سے اتفاق کرتے ہیں، اپوزیشن لیڈر سے بات کریں گے،پھر اسپیکر کمیٹی بنا دیں۔وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ 40 ارب روپے ٹیکس شارٹ فال تھا،صرفاور صرف پر تتعیش اشیاء پر ٹیکس بڑھایااور لگایا ہے،اس میں سے58 فیصد صوبوں کو جاناہے،وفاق کو صرف ایک تہائی ملے گا۔