16 دسمبر ، 2015
کراچی......آج دن تو چڑھا لیکن دوسروں دنوں سے مختلف تھاکراچی سے خیبر تک کی فضا اداس ہو گئی۔16دسمبر کے زخم ایک بار پھر رسنے لگے،ساتھ ہی دہشت گردوں سے نفرت اور انتقام کی چنگاری بھی بھڑک اٹھی۔
پیارے یاد آئے تو آنکھوں پر آنسو ٹھہر سے گئے ۔16دسمبر کا سورج آج طلوع ہوا تو اس کی کرنوں میں بھی سرخی تھی، کراچی سے خیبر تک کی فضاؤں میں اداسی گھل سی گئی، قوم کو وہ معصوم چہرے بڑی شدت سے یاد آئے، جو دہشت گردوں کا نشانہ بنے، لیکن یہی اداسی قوم کی طاقت بن گئی۔
کس کی جنگ کی بحث ختم ہو گئی، قوم ایک ساتھ جڑ گئی،دہشت گردوں کو نیست و نابود کرنے کا عزم دہرایا گیا، طے پایا کہ شہید بچوں کے خون کے ایک ایک قطرے کا حساب چکایا جائے گا، یہی نہیں علم کے ہتھیار سے دشمن پر کیا جائے گا وار، قلم اور کتاب سے پورا کریں کریں گے امن کا خواب۔