28 مئی ، 2012
پشاور…خیبر پختونخوا میں پولیو کے بعداب خسرہ کی بیماری میں بھی اضافہ ہو گیاہے۔ گرمیاں بڑھنے کے ساتھ ساتھ خیبر پختونخوا میں مختلف قسم کی بیماریاں بھی سر اٹھانے لگی ہیں جن میں ایک خسرہ کی بیماری بھی ہے۔خیبر پختونخوا میں اس سال اب تک دوہزار سے زیاد ہ خسرہ کے مریضوں کورجسٹرڈ کیا گیا ہے، جو گذشتہ سال کے مقابلے میں 80 فیصد زیادہ ہیں۔ خسرہ میں مبتلا زیادہ تر بچوں کا تعلق دیہی علاقوں سے ہے۔طبی ماہرین کے مطابق خسرہ کا وائرس تیزی سے پھیلتا ہے جسے مناسب ویکسی نیشن سے روکا جاسکتا ہے ،لیکن اگراس بیماری کو بروقت پھیلنے سے نہ روکا جا ئے تو یہ بیماری جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہے۔ خسرہ کی علامات میں بچے کے جسم پر سرخ رنگ کے دانوں کا نمودار ہونا اورتیز بخار شامل ہے۔صوبائی محکمہ صحت نے مالاکنڈ اور چترال کو اس بیماری کے حوالے سے حساس قرار دے دیا ہے اور صوبے کے تمام بڑے اسپتالوں میں علاج کی ہر ممکن سہولتیں فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کم عمر بچوں میں خسرہ پھیلنے کی بڑی وجہ حفاظتی ٹیکے نہ لگا نا ہے اگر بچوں کو بروقت خسرہ سے بچاو کے ٹیکے لگا ئے جائیں تو اس مرض میں اضافے کو روکا جاسکتا ہے ۔