27 دسمبر ، 2015
کراچی........سال 2015 تو گزر گیا لیکن محکمہ صحت نے عوام کو مفت طبی سہولت دینے کا وعدہ وفا نہیں کیا، البتہ افسران کے درمیان اختلافات کی جنگ نے طبی اداروں کو مفادات کے کھیل کا حصہ بنا ئے رکھا۔
سال 2015 میں محکمہ صحت کی کارکردگی کچھ زیادہ حوصلہ افزا نہیں رہی ۔محکمے کی سست روی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ 2009 میں تعمیر ہونے والے شہید محترمہ بینظیر ٹراما سینٹر 6 سال بعد پایا تکمیل کو پہنچا۔سول اسپتال ہو یا بلدیہ عظمٰی کراچی کے ماتحت چلنے والے عباسی شہید ،سوبھراج میٹرنیٹی یا پھر کراچی انسٹیٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیز ۔ افسران کی اختیارات کی جنگ سے سارا سال نہ مریضوں کو ادویات نصیب ہوئیں نہ بہتر طبی سہولیات۔
18 ویں ترمیم کے بعد جناح اسپتال،قومی ادارہ برائے صحت اطفال کے ملازمین تنخواہیں تو سندھ حکومت سے لیتے رہے لیکن وفاق سےعلیحدہ نہ ہونے کے لئے عدالت چلے گئے، جس کے باعث ان اسپتالوں میں 80 سے زائد محکمے بغیر سربراہ کے کام کررہے ہیں ۔
صوبے میں کئی سرکاری اسپتال، ڈسپنسریاں اور مرکز صحت عمارتیں ہونے کے باوجود ڈاکٹروں، طبی عملے اور ادویات سے محروم سال 2015 میں بھی محروم رہے۔