پاکستان
01 جنوری ، 2016

داعش میں شمولیت، لاہور کی خواتین شام نہ پہنچ سکیں

داعش میں شمولیت، لاہور کی خواتین شام نہ پہنچ سکیں

لاہور......لاہور سے داعش میں شمولیت کے لیے جانےو الی خواتین کے بارے میں سنسنی خیز انکشافات سامنے آ ئے ہیں۔ خواتین شام نہ پہنچ سکیں اور موبائل فونزکی لوکیشنز کراچی اور کوئٹہ کی آتی رہیں۔

کیس کی مرکزی کردار کی بیٹی عمار ہ کو بھی جیو نیوز نے ڈھونڈ نکالا۔لاہور میں داعش سے تعلق کے الزام میں شہری مہر حامد کی گرفتاری اور پھر مبینہ طور پر مارے جانے کی اطلاعات سامنے آئیں تو اس کی بیوی نے شام جانے کا فیصلہ کر لیا۔

ذرائع کے مطابق مہر حامد کی بیوی فرحانہ ٹاؤن شپ کے ایک دینی مدرسے کی پرنسپل بشریٰ عرف حلیمہ آپا سے ملی۔ بشریٰ نے فرحانہ کو شام جانے پر اکسایا۔ اس مقصد کے لیے شام میں پہلے سے موجود ارشاد بی بی سے رابطہ بھی کیا گیا۔ارشاد بی بی نے انہیں کراچی پہنچنے کا کہا، جہاں ایک شخص انہیں سمندر کے راستے ایران یا ترکی سے ہوتے ہوئے شام پہنچانے کا ذمہ دار تھا۔

بشریٰ، اس کے چار بچے عبداللہ، عیسیٰ، محمد اور عائشہ، فرحانہ اور اس کے چار بچے عبداللہ، زینب، عائشہ، نبیہ، اور ہنجروال کی جواں سال فضاء کسی کو بتائے بغیر اچانک گھروں سے غائب ہو گئے۔ ان کی منزل تھی شام۔اسی دوران بشریٰ کے بیٹے عبداللہ نے اپنے والد خالد کو واٹس ایپ پر کال کی اور بتایا کہ وہ شام پہنچ چکے ہیں۔ خالد نے بیٹے سے تصاویر مانگیں تو اس نے فون بند کر دیا اور دوبارہ رابطہ نہ کیا۔

ان تمام افراد کے اغوا کے مقدمات ٹاؤن شپ اور ہنجروال تھانوں میں درج ہوئے، متن میں شام کا ذکر آیا تو حساس اداروں کا ماتھا ٹھنکا۔ انہوں نے چھان بین کی، موبائل فون کا ریکارڈ نکالا تو لوکیشن کوئٹہ اور کراچی کی سامنے آئی ہیں۔

شام میں موجود ارشاد بی بی کی بیٹی عمارہ کو کچھ عرصہ قبل حساس اداروں نے تفتیش کے لیے حراست میں لیا تھا۔ تاہم وہ اب لاہور کے ایک پوش علاقے میں اپنے گھر میں موجود ہے۔ عمارہ نے جیونیوز کو بتایا کہ اس کے والد دس سال قبل فوت ہو گئے تھے، ماں اور دو بھائی چھ ماہ پہلے شام جا چکے ہیں۔

عمارہ کا کہنا تھا کہ اسے بھی شام جانے کے لیے اکسایا گیا لیکن اس نے انکار کر دیا۔وہ اپنے شوہر بابر کے ساتھ ہنسی خوشی زندگی بسر کر رہی ہے۔

مزید خبریں :