دنیا
30 مئی ، 2012

جیلوں میں جنسی تشدد کا نشانہ بننے والوں کی تعداددگنی ہوگئی ہے،نیو یارک ٹائمز

واشنگٹن …امریکی جیلوں سے رہا ہونے والے قیدیوں کی طرف سے قید کے دوران جنسی تشدد اور دیگر مظالم بے نقاب ہونے پر امریکی میڈیا نے اوبامہ انتظامیہ پر سخت تنقید شروع کر دی ہے اور امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ حالیہ رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ وفاقی جیلوں میں جنسی تشدد کا نشانہ بننے والے قیدیوں کی تعداد 2010ء کے مقابلے میں دُگنی ہوگئی ہے او رمطالبہ کیا ہے کہ کمسن قیدیوں کو بڑی عمر کے قیدیوں سے الگ رکھنے پر توجہ دی جائے۔امریکہ میں ان دنوں سرکاری جیلوں میں قیدیوں کے ساتھ ہونے والے نامناسب سلوک پر کڑی نکتہ چینی کی جارہی ہے۔ اس بحث کا آغاز محکمہ انصاف کی ایک حالیہ رپورٹ کے بعد ہوا ہے جس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ امریکی جیلوں سے حال ہی میں رہائی پانے والے 10 فی صد قیدیوں کا کہنا ہے کہ انہیں دورانِ قید جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔اس بارے میں 'نیو یارک ٹائمز' اپنے ایک اداریے میں لکھتا ہے کہ حالیہ رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ وفاقی جیلوں میں جنسی تشدد کا نشانہ بننے والے قیدیوں کی تعداد 2010ء کے مقابلے میں دگنی ہوگئی ہے۔اخبار لکھتا ہے کہ تین برسوں کے انتظار کے بعد بالآخر امریکی محکمہ انصاف نے قیدیوں کے ساتھ ہونے والے نامناسب سلوک کی روک تھام کے لیے ہدایات جاری کی ہیں۔نئی حکمت عملی کے تحت قیدیوں پر ہونے جنسی تشدد کے واقعات کی بروقت نشاندہی اور مکمل تحقیقات کے علاوہ متاثرین کی جسمانی اور ذہنی صحت کی بحالی کے لیے انتظامات کیے جائیں گے۔ ان انتظامات کے جائزے کے لیے محکمہ انصاف کے اہلکار ہر جیل کا دورہ بھی کریں گے۔لیکن اخبار نے اس امر پر افسوس ظاہر کیا ہے کہ نئی ہدایات میں جیل حکام کو کم عمر قیدیوں کو علیحدہ بیرکوں میں رکھنے کا پابند نہیں کیا گیا۔'نیو یارک ٹائمز' لکھتا ہے کہ جیلوں میں نوجوان قیدیوں پر جنسی تشدد کا امکان زیادہ ہوتا ہے لہٰذا انہیں بڑی عمر کے قیدیوں سے علیحدہ رکھنے کو یقینی بنانا چاہیے۔ اخبار نے کانگریس پر زور دیا ہے کہ وہ اس معاملے پر قانون سازی کرکے قیدیوں کے ساتھ ہونے والے اس بہیمانہ سلوک کا خاتمہ کرے۔

مزید خبریں :