28 جنوری ، 2016
سکھر......قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ نوازشریف سےہمیشہ کہاکہ ان کی آستینوں میں سانپ چھپے ہیں۔
صحافی نے سوال کیا کہ کیا آپ کا اشارہ چوہدری نثارکی طرف ہے؟ تو جواب دیا، قوم سمجھتی ہے کسے کہہ رہا ہوں، پارلیمنٹ پر حملہ ہوا تو ان کے وزراء کی آنکھوں میں آنسو تھے، ذاتی الزامات پر پارلیمنٹ میں بات کریں گے، نہ سنا گیا تو عدالت سے رجوع کیا جائے گا،میں نے کیافائدہ اٹھایا ثابت کریں سیاست چھوڑ دوں گا،میرے بیان سے ان کو وٹامن کی گولیاں مل گئیں اور وہ چارپائی سے اٹھ کر آگئے۔
قائد حزب اختلاف سید خورشیدشاہ نے سکھر میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے مزید کہا کہ مک مکا کی بات کرکے نوازشریف کو چیلنج کیا گیا ہے، سید ہوں،آل رسول میں سے ہوں، الزامات کی سیاست نہیں کرتا،میں تو دشمن کے لیے بھی صحت کی دعا کرتا ہوں، الزامات کی سیاست کا جواب پارلیمنٹ میں وزیراعظم کی موجودگی میں دینا چاہتاہوں،مجھ پر جو الزامات لگائے گئے ہیں،اُن کا جواب پارلیمنٹ میں دوں گا۔
آج وہ لوگ بول رہےہیں ، جو ماضی میں میرے ہاتھ چومتے رہے،حکومت کی طرف سے الزامات لگانا وتیرہ بن گیا ہے،حکومت جب مشکل میں آئی جمہوریت کی خاطر نظام کو بچایا،گندگی کبھی گندگی سے صاف نہیں ہوتی،میں نے یا میری پارٹی نے کوئی حکومت نہیں بچائی، جمہوریت کو بچایا ہے۔
خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ہم چہرے تبدیل اور پوائنٹ اسکورنگ نہیں کرتے، پوائنٹ اسکورنگ کرنا ہوتی توایم کیو ایم کے استعفے دیے جانے کے وقت کرتے،نوازشریف کے پوچھنے پر کہا کہ ایم کیو ایم کے استعفے منظور نہ کریں کوئی راستہ نکالیں،اپوزیشن کے طور پر ہم نے وزیراعظم کو سپورٹ کیاتاکہ حکومت بچ جائے، حالات بگاڑنا نہیں چاہتے،میڈیا سےبھی کہتاہوں اس طرح کی باتیں ختم کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف پوری قوم اور سیاست دان لڑیں گے، سوات آپریشن کر کے ہمت کے ساتھ دہشت گردوں کا مقابلہ کیا، سوات سے نقل مکانی کرنے والوں کو تین ماہ میں واپس گھروں میں بھیجا،فاٹا میں جہاں آپریشن ہوئے حکومت لوگوں کو واپس نہیں بھیج سکی، آپریشن متاثرین کو 2 سال میں سیٹل نہیں کرسکے، کس منہ سے بات کرتے ہیں، ہم حالات بگاڑنا نہیں چاہتے مگر وہ اپنی باتوں سے جنگ کو لمبا کرنا چاہتے ہیں،ہم جب حکومت میں آئے تو یہ کہاگیا طالبان آچکےہیں، حملہ ہوسکتا ہے۔
خورشید شاہ کہتے ہیں کہ اپوزیشن کی وجہ سے عمران خان پارلیمنٹ میں واپس آئے،کیاسبین محمود کے قتل پر جوڈیشل کمیشن بنایا گیا، اسامہ بن لادن کے معاملے پر جوڈیشل کمیشن بنایا،کراچی میں وکلا کے قتل پر جوڈیشل کمیشن بنایا،کیا ہم نے یہ کہا کہ حکومت نے واقعات کرائے، یہ لوگ سوئے ہوئے ہیں، مظلوموں کی آواز ان کے کان تک نہیں پہنچے گی،ہم حکومت کو ٹھیک راستے پر لانا چاہتے ہیں۔
اپوزیشن لیڈر کا مزید کہنا تھا کہ نوازشریف سے کہتا آیا ہوں آپ کی آستین میں سانپ چھپے ہوئے ہیں،حکیم اللہ محسود مارا گیا تو چوہدری نثار کی آنکھوں میں آنسوآگئے،ایسی کیا بات کردی جو انہیں اتنی پریشانی ہو گئی،پارلیمنٹ میں ایک بھی دن ڈاکٹر عاصم کی بات نہیں کی۔
ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کے جتنے ارکان ہیں وہ مجھ سے اورمیں ان سے پیار کرتا ہوں،کہا گیا کہ ہم نے نیشنل ایکشن پلان پڑھا نہیں ہے،تین ماہ میں نیکٹا کاایک اجلاس نہیں ہوا، ویب سائٹ بھی ختم کردی گئی،حکومت فوج کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مصروف رکھنا چاہتی ہے۔
خورشید شاہ نے کہا کہ لوگ پارلیمنٹ کی اینٹ سے اینٹ بجانے آئے آپ کہاں تھے، یہ آدمی جو بھی بات کررہا ہے وہ بیمار ذہن ہے، اس بندے کے خلاف ہرچوک پر بینر لگے ہیں،وہ میں نے اتروائے ہیں، یہ سب باتیں اس لیے کی ہیں کہ مجھ پر الزام لگائے گئے،میرے خلاف سکھر میںکبھی کرپشن کے بینر نہیں لگے، چہرے پرکچھ تھونپتانہیں، اپنا چہرہ ڈھانپ کر نہیں رکھتا، جیسا ہوں ویسا ہی نظر آتا ہوں۔