06 جون ، 2012
اسلام آباد…سپریم کورٹ میں ارسلان افتخار سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت جاری ہے اور چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں 3رکنی بینچ کیس کی سماعت کر رہا ہے۔ بینچ کے دیگر اراکین میں جسٹس جواد خواجہ اور جسٹس خلجی عارف شامل ہیں، جبکہ ملک ریاض عدالت نہیں پہنچنے۔ سماعت کے ابتداء میں عدالت نے استفسار کیا کہ ملک ریاض گذشتہ 6ماہ میں کتنی بار بیرون ملک گئے، جس پر پرنسپل اسٹاف آفیسر نے کہا کہ ملک ریاض گذشتہ 6ماہ کے دوران ابھی بیرون ملک گئے ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ سیاسی معاملہ نہیں ہے، ڈاکٹر ارسلان ملزم ہوا تو قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔ اس موقع پر اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ ضابطہ اخلاق کے مطابق چیف جسٹس اس مقدمے کی سماعت نہ کریں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہمیں ضابطہ اخلاق کا علم ہے، یہ معاملہ ذاتی نہیں ،ادارے کی عزت کا ہے۔ اٹارنی جنرل نے چیف جسٹس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ جذباتی ہو رہے ہیں اس لئے کہ رہا ہوں کہ چیف جسٹس بینچ میں نہ بیٹھیں، اس پر جسٹس جواد خواجہ نے ریمارکس دیئے کہ ہمیں جذباتی ہونے کی ضرورت نہیں۔ واضح رہے کہ ذرائع کے مطابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے اپنے بیٹے ڈاکٹر ارسلان افتخار اور ملک کے ایک بزنس مین ملک ریاض حسین کے حوالے سے میڈیا میں آنے والے خبروں کا نوٹس لیتے ہوئے انہیں نوٹس جاری کرتے ہوئے عدالت طلب کرلیا ہے ۔کیس کی سماعت آج کھلی عدالت میں ہوگی۔اٹارنی جنرل کو بھی نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔میڈیا میں ان دنوں ڈاکٹر ارسلان اور ملک ریاض حسین کے درمیان ایک ڈیل کی خبریں گردش میں ہیں جس میں ڈاکٹر ارسلان نے ملک ریاض سے مبینہ طور پر کروڑوں روپے لیے،شاپنگ یا غیر ملکی دوروں کا الزام عائد کیا جارہا ہے جو عدالتی فیصلوں پر اثر انداز ہوسکتے ہیں۔اس وقت ملک ریاض حسین پر عدالت میں کئی کیس زیر سماعت ہیں ۔