06 جون ، 2012
اسلام آباد…پبلک اکاونٹس کمیٹی نے وزارت قانون کے انصاف تک رسائی پروگرام پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے پروگرام کا مالیاتی اور کارکردگی آڈٹ کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔ چیرمین پی اے سی ندیم افضل چن اجلاس کی صدارت کے دوران کہا کہ انصاف تک رسائی پروگرام کا عام آدمی کو شاید ہی فائدہ پہنچا ہو۔اس موقع پر کمیٹی کو پروگرام پر بریفنگ دی گئی۔اراکین کا کہنا تھا کہ اس سے فوری انصاف کی فراہمی میں بہتری نہیں آئی۔ کمیٹی رکن نور عالم خان نے کہا کہ ماتحت عدالتوں میں طویل عرصے تک کیسز چلتے ہیں اور وہاں کے جج کرپشن میں ملوث ہیں۔ سیکریٹری قانون یاسمین عباسی نے کہا کہ ماتحت عدالتوں کے ججوں کے کرپشن کیسز سامنے آئے ہیں جن میں ان کو سزا بھی دی گئی ہے۔ندیم چن نے کہا کہ اس پروگرام کے تحت تاحال پولیس شکایت اتھارٹی کا قیام عمل میں نہیں لایا جا سکا۔ پی اے سی کو سیکریٹری قانون نے بتایا کہ بار اسو سی ایشنز کو فنڈ دینا وزیر اعظم یا متعلقہ وزیر کا صوابدیدی اختیار ہے۔ آڈٹ حکام کا کہنا تھا کہ اس فنڈ کے استعمال کے حوالے سے کوئی قوائد موجود نہیں۔ پی اے سی نے بار اسوسی ایشنز کو دیے گئے فنڈز کے حوالے سے قوائد بنانے کی ہدایت دی۔ چیف جسٹس صاحبان کو پروٹوکول رکھ کے ٹریفک روکنے سے متعلق نورعالم خان کے سوال پر سیکریٹری قانون نے کہا کہ انھیں ایسی اجازت نہیں ہے، کمیٹی نے کہا کہ وزارت قانون و انصاف کا بجٹ استعمال کرنے کا نظام انتہائی کمزور ہے۔ جس پر سیکریٹری یاسمین عباسی نے کہا کہ ان کو اس بات کا احساس ہے اور بجٹ استعمال کرنے کے معاملے میں بہتری لائی جا رہی ہے۔