06 جون ، 2012
اسلام آباد … سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے خوردنی تیل پر ڈیوٹی بڑھانے، بجلی کی پیداوار کیلئے 500 ارب روپے کی سبسڈی دینے اور 1600 سی سی سے زائد گاڑیوں کی درآمد پر 5 لاکھ روپے اضافی ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی، جبکہ گیس پر نئے ٹیکس کی شرح بڑھانے کی مخالفت کی گئی تاہم حتمی فیصلہ جمعہ تک موٴخر کردیا گیا۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس چیئرپرسن نسرین جلیل کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں تجویز کیا گیا کہ خام خوردنی تیل پر فی ٹن ٹیکس 8 ہزار روپے سے بڑھا کر 9 ہزار روپے کی جائے، ہر طرح کی آمدنی پر انکم ٹیکس عائد کیا جائے اور جو آمدن بھی 4 لاکھ روپے سالانہ سے زائد ہو اس پر ٹیکس ہونا چاہئے۔ اراکین نے سفارش کی کہ بجلی کی پیداوار کیلئے 500 ارب روپے کی سبسڈی دی جائے، بجٹ میں بجلی کیلئے 182ارب روپے بہت کم ہیں، حکومت خسارہ بڑھائے یا خرچے کم کریں لیکن بجلی کو 500 ارب روپے دیں تاکہ پیداوار بڑھے۔ یکم جولائی سے 1600 سی سی سے زائد گاڑیوں پر ٹیکس بڑھایا جائے اور ان گاڑیوں کی درآمد پر 5 لاکھ اور ہر سال ایک لاکھ روپے ٹیکس اضافی وصول کیا جائے۔ سینیٹر الیاس بلور نے کہا کہ گیس پر نئے ٹیکس کی شرح بڑھانا ظالمانہ ہے، سینیٹر فتح محمد، نسرین جلیل، طاہر مشہدی، حاجی عدیل نے بھی ان کی حمایت کی۔ انہوں نے کہا کہ اس سے سی این جی، صنعتی پیداوار، بجلی اور کھاد مہنگی ہوجائے گی۔ کمیٹی نے تجویز دی کہ کان کنی کی مشینری پر سیلز ٹیکس ختم کیا جائے۔