12 مارچ ، 2016
لاہور…آمرانہ حکومتوں اور جمہوری آمریتوں کو "نہ ماننے والے" انقلابی شاعر، حبیب جالب کو گزرے 23 برس بیت گئے۔
عوامی حقوق پامال کرنے والے "بادشاہوں" کو آخری سانس تک للکارنے والا شاعر، جسے حکمرانوں کے قول و فعل کا تضاد کبھی ہضم نہیں ہوا۔1962 ءمیں جنرل ایوب کی آمریت میں نام نہاد دستور پیش کیا گیا تو اُن کی انقلابی نظم ہمیشہ کیلئے امر ہوگئی۔
اپنی انقلابی شاعری کے سبب جالب کو کئی بار جیل کی ہوا بھی کھانی پڑی مگر وہ جس شفاف ہوا میں رہنا پسند کرتے تھے، مرتے دم تک اُسی میں سانس لیتے رہے۔
60 ءاور 70 کی دھائیوں میں حبیب جالب کی شاعری کا جلال و جمال، پورے جوبن پر تھا،غزل، نظم،گیت غرض جہاں بھی گئے داستاں چھوڑ آئے، روزنامہ جنگ کو یہ اعزاز حاصل ہےجالب جیسا عظیم شاعر بھی اس سے وابستہ رہا۔