07 جون ، 2012
اسلام آباد… ارسلان افتخار ازخود نوٹس میں چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے بینچ سے علیحدگی کا اعلان کر دیا ہے۔ کیس کی سماعت کی ابتداء سے اٹارنی جنرل کی جانب سے یہ اعتراض اٹھایا جارہا تھا کہ انہیں باپ ہونے کی وجہ سے بیٹے کے کیس میں نہیں بیٹھنا چاہیے۔ آج بھی جب سماعت شروع ہو ئی تو اٹارنی جنرل نے پھر اپنا اعتراض دہرایا کہ پہلے چیف جسٹس کے اس بینچ میں بیٹھنے کا فیصلہ کیا جائے۔ بعد ازاں عدالتی حکم میں چیف جسٹس نے بینچ سے علیحدگی کا اعلان کر دیا۔ اس حوالے سے جاری عدالتی حکم میں کہا گیا کہ ہم اللہ پر یقین اور ایمان رکھتے ہیں، اسلامی احکامات میں اپنے بیٹوں کوبھی سزادینے کی مثال موجودہے، اسلامی تعلیمات ہیں کہ انصاف کے وقت کسی سے امتیازنہیں برتاگیا۔ عدالتی حکم میں مزید کہا گیا کہ قانونی مثالیں موجودہیں کہ جج کوفیصلے کااختیاراسی پرچھوڑدیاگیا، ابتدائی سماعت ،اٹارنی جنرل کے دلائل پرچیف جسٹس کے اس بنچ میں نہ بیٹھنے کافیصلہ کیا۔ اس کے بعد چیف جسٹس بنچ سے اٹھ کر چلے گئے، باقی 2 جج آج ایک بجے سماعت کرینگے۔ اس سے قبل چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے بینچ سے نے ریمارکس دیئے کہ مجھے اپنے ججز پر اعتماد ہے،یہ عدلیہ کے 16ستون ہیں۔ آج ہونے والی سماعت میں جیو نیوز کے چیف ایگزیکٹو اور پروگرام آج کامران خان کے اینکر پرسن کامران بھی سپریم کورٹ آف پاکستان میں پیش ہو گئے۔ کامران خان نے کہا کہ عدالت عظمی نے آج توازن قائم رکھا ہے، سپریم کورٹ کو سلیوٹ کرتا ہوں، عدالتی وقار سے زیادہ کوئی چیزنہیں ہے۔ کامران خان نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ کرپشن خاتمے کیلئے سپریم کورٹ کے کردار کو نمایاں کیا، عدالت کے وقار سے زیادہ کوئی چیز نہیں، سپریم کورٹ کو سلوٹ کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ جیسے ادارے کو کمزور کیا گیا تو کچھ باقی نہیں رہے گا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ معاملہ انتہائی سنجیدہ ہے، ہم فیصلے کرتے رہیں گے، ابھی تو بات 30یا 40کروڑ کی ہے، کل یہ بات اربوں کی ہوگی۔