دنیا
25 مارچ ، 2016

خود مختار فلسطینی ریاست کا قیام، امکانات معدوم ہونے لگے، اقوام متحدہ

خود مختار فلسطینی ریاست کا قیام، امکانات معدوم ہونے لگے، اقوام متحدہ

اقوام متحدہ ............ مشرق وسطیٰ کیلئے اقوام متحدہ کے ایلچی نے کہا ہے کہ خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام کے امکانات معدوم ہو رہے ہیں۔

مشرق وسطیٰ میں امن عمل کیلئے عالمی ادارے کے خصوصی کوآرڈی نیٹر نکولے ملادینوف نے عالمی ادارے کی سلامتی کونسل کو اپنی رپورٹ میں اسرائیل و فلسطین دونوں کی طرف سے امن عمل کو تعطل سے دو چار کرنے والے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے درکار سیاسی عزم پر بھی سوالات اٹھائے ۔

انہوں نے کہا کہ خطرے کی گھنٹی بجا نے کا وقت آگیا ہے کہ مشرقی وسطیٰ کا دو ریاستی حل کا موقع ہمارے ہاتھوں سے نکل رہا ہے، اس سلسلہ میں اسرائیلی حکام کی طرف سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر تسلسل سے جاری رکھنے اور فلسطینیوں کی طرف سے حقیقی باہمی اتحاد میں مسلسل ناکامی کا بھی ذکر کیا۔

انہوں نے کہا کہ پر تشدد واقعات مشرق وسطیٰ کے مسئلہ کا فلسطینی باشندوں کی امنگوں اور اسرائیل کی رضامندی سے حل کی نااہلیت کا اظہار ہیں۔ گزشتہ ماہ کے دوران اسرائیل اور مغربی کنارے کے علاقے میں تشدد کے بدترین واقعات سامنے آئے۔ گزشتہ 6ماہ کے دوران پرتشدد واقعات میں 30اسرائیلی اور 198فلسطینی باشندے مارے جا چکے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ تشدد کے واقعات کی محض مذمت کی بجائے دونوں کو واضح پیغام دیا جائے۔ انہوں نے فلسطینی باشندوں پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کے خلاف پرتشدد کارروائیوں کی میڈیا پر تعریف نہ کریں۔جبکہ اسرائیلی حکام پر زور دیا کہ وہ اس بات کا ادراک کریں کہ فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر اور فلسطینیوں کی نقل و حرکت پر پابندیاں عائد کرنے جیسے اقدامات لوگوں میں غم و غصے کے جذبات پیدا کرتے ہیں۔

مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر بین الاقوامی قانون کے خلاف ہے اس طرح سے فلسطینی باشندوں کی عمارتوں پر قبضہ کرنا اور انہیں عمارتوں کی تعمیر کی اجازت نہ دینا بھی غیر قانونی ہے۔ دوسری طرف فلسطینی گروپوں کے درمیان اتحاد کا فقدان ان کے مسائل حل کرنے کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے ۔

عدم تشدد ، جمہوریت اور پی ایل او کے بنیادی اصول خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام میں اہم سنگ میل ثابت ہوسکتے ہیں۔ مشرق وسطیٰ کے مسئلہ کے 4 فریقوں اقوام متحدہ ، یورپی یونین ، روس اور امریکا نے اس رپورٹ کی روشنی میں زمینی حقائق پر غور شروع کر دیا ہے ۔

مزید خبریں :