11 جون ، 2012
اسلام آباد … سپریم کورٹ نے این آئی سی ایل اراضی اسکینڈل کیس میں چوہدری شجاعت سمیت تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ میں ذمہ دار ٹھہرائے گئے تمام افراد کو دوبارہ نوٹس جاری کر دیئے، عدالت نے کیس کے سابق تفتیشی افسر ظفر قریشی کی سیکیورٹی یقینی بنانے کا حکم دیتے ہوئے ڈی جی ایف آئی اے کو بھی طلب کرلیا۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے این آئی سی ایل کیس کی سماعت کی۔ وفاقی وزیر امین فہیم کے وکیل علی ظفر نے کہاکہ تفتیش میں تو امین فہیم کو بری کیا گیا۔ ڈائریکٹر ایف آئی اے کراچی معظم جاہ نے کہاکہ ابھی کسی کو بری نہیں کیا، دیوانی تفتیش مکمل کی ہے، کریمنل تفتیش جاری ہے۔ عدالت نے تفتیش جمعہ تک مکمل کرنے کی ہدایت کردی۔ کیس کے سابق تفتیشی افسر ظفر قریشی نے کہاکہ اسکینڈل میں 2 ارب کی وصولی ہوئی، 42 کروڑ باقی ہیں، مونس الٰہی سے 32 اور محسن وڑائچ سے 10 کروڑ وصول کرنا تھے، محسن وڑائچ کے خاندان نے مونس الٰہی کی طرف سے ادائیگی کی ذمہ داری بھی لی اور 42 کروڑ کے ایڈوانس چیک دیئے لیکن ساڑھے 4 کروڑ کا پہلا چیک ہی باوٴنس ہوگیا، موجودہ تفتیشی ٹیم موٴثر نہیں۔ ظفر قریشی نے کہاکہ مونس الٰہی اور دیگر ملزمان کو بچانے کیلئے دباوٴ ڈالا جاتا رہا، اب وہ ریٹائر ہوگئے ہیں، اپنا اور بچوں کا تحفظ چاہتے ہیں۔ عدالت نے حکم دیا کہ جسٹس ربانی کمیشن کی رپورٹ میں نامزد ذمہ داران کو پھر نوٹس جاری کیے جائیں اور آئی جی پنجاب، ظفر قریشی کی سیکیورٹی یقینی بنائیں۔ عدالت نے بیرون ملک منتقل رقم واپس لانے کے اقدامات کی تفصیل طلب کرتے ہوئے ڈی جی ایف آئی اے کو آئندہ سماعت پر طلب کر لیا۔ کیس کی مزید سماعت 22 جون کو ہوگی۔