12 جون ، 2012
اسلام آباد… سپریم کورٹ میں ارسلان افتخار ازخود نوٹس کیس کی سماعت آج پھر ہو گی ۔ کل ارسلان افتخار کیس کی سماعت سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے کی جو جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس خلجی عارف پر مشتمل ہے۔ عدالت نے ملک ریاض، بحریہ ٹاوٴن اور ارسلان کو جواب داخل کرنے کی ہدایت کی تھی،، ارسلان افتخار نے جامع جواب داخل کر دیا تاہم ملک ریاض ، علی ریاض اور بحریہ ٹاوٴن کی طرف سے کوئی جواب داخل نہیں کیا گیاتھا۔ ملک ریاض کے وکیل زاہد بخاری نے اپنے موکل کا بیان دو دن تک جمع کرانے کی مہلت مانگی تھی تاہم عدالت کا کہنا تھا کہ اگر ملک ریاض کی طبیعت ٹھیک نہیں تو آپ ان سے فون پر ہدایات لے سکتے ہیں ، انہیں بتا دیں یہ چاہت کی بات نہیں، عدالت کا حکم ہے۔ عدالت نے کہا کہ علی ریاض ملک بھی ذاتی طور پر پیش ہوں، ورنہ دیکھیں گے کہ کیا کرنا ہے۔بعد ازاں گذشتہ رات ملک ریاض وطن حسین پیر کی شب کراچی سے خصوصی طیارے کے ذریعے اسلام آباد پہنچے تھے۔ اسلام آباد کے بے نظیر بھٹو انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر ان کا ذاتی عملہ انہیں لینے کے لئے پہنچا ہوا تھا۔ائیرپورٹ پر مختصر گفت گو میں ملک ریاض حسین کا کہنا تھا کہ وہ جو کچھ کہیں گے سپریم کورٹ میں کہیں گے۔