پاکستان
09 جولائی ، 2016

عبدالستارایدھی کی کہانی خود ان کی زبانی

عبدالستارایدھی کی کہانی خود ان کی زبانی

 


عبدالستار ایدھی نے ہجرت کے بعد روزگار کے لیے کراچی کی کپڑا مارکیٹ میں ٹھیلا لگایا مگر ایک واقعے نے ان کی زندگی بدل دی ۔ انیس سو اٹھائیس میں گجرات کے شہر بانٹوا میں پیدا ہونے والے عبدالستار ایدھی قیام پاکستان کے بعد کراچی آگئے۔


روزگار کے لیئے کراچی کی کپڑا مارکیٹ میں پان بیڑی کا ٹھیلا لگانا شروع کیا ۔ اس دور کے بارے میں ایدھی کہتے تھے کہ ان کے مشاغل بھی عام نوجوانوں سے کسی طرح مختلف نہیں تھے ۔


انہی دنوں میں عبدالستار ایدھی کے سامنے ایک شخص چاقو کے حملے میں زخمی ہوگیا ۔کچھ دیر تک اسے کسی نے نہ اٹھایا تو انہوں نے اپنا ٹھیلا وہیں چھوڑ کرزخمی شخص کو ابتدائی طبی امداد دے کر اسپتال منتقل کیا اور یہی واقعہ ان کے انسانیت کی خدمت کے راستے پر چلنے کا نکتہ آغاز بنا ۔


ایدھی اپنی شادی کے بارے میں بتاتے تھے کہ انہوں نے بلقیس ایدھی کا انتخاب بھی انسانیت کی خدمت کا جذبہ دیکھ کر ہی کیا تھا ۔


ایدھی کا کہنا تھا کہ لوگ بچوں کو کوڑے میں چھوڑ جاتے تھے۔ بلقیس انہیں نہلا دھلا کر تیار کرتی تھی۔ پھر میں نے اسے پیغام دیا ۔ہجرت کے بعد کے ابتدائی دنوں میں قائد اعظم سے ملاقاتوں کا ذکر بھی فخر سے کرتے تھے ۔


اپنے ہر انٹرویو میں ایک بات ہمیشہ کہتے کہ پاکستانیوں جیسی کوئی قوم د نیا میں نہیں ہے۔ ہم وطنوں کی بدولت ہی انسانوں کی خدمت کر سکے ہیں ۔

مزید خبریں :