18 جولائی ، 2016
قندیل بلوچ مرڈر کیس کی پرتیں پیاز کے چھلکوں کی طرح اترتی جارہی ہیں،3روز میں یہ کیس3 ڈرامائی موڑ لے چکا ہے، بظاہر قاتل قانون کی گرفت میں ہے، لیکن قتل کس وجہ سے کیا گیا،اس کے جواب پر قیاس آرائیوں کی دھول کی سوا کچھ نظر نہیں آرہا۔
قندیل بلوچ کے قتل کے پیچھے بھائی اسلم ہےیا مفتی قوی، کیس میں ڈرامائی موڑ آگیا،قندیل کی والدہ کا الزام ہے کہ ان کے بیٹے وسیم کو مفتی عبدالقوی نے قتل کے لیے اکسایا، سابق شوہر عاشق حسین بھی ساجھے دار تھا،قندیل کے والد نے نے دوسرے بیٹے اسلم پر اکسانے کا الزام لگایا تھا، پولیس نے اسلم سے تفتیش کے لیے سیکیورٹی ادارے کو خط لکھ دیا۔
پولیس کسٹڈی میں مرکزی ملزم مقتولہ کے بھائی کا بیان ہے کہ اس نے غیرت کے نام پر قندیل بلوچ کو گلا گھونٹ کر مارا اور مارنے سے پہلے بہن کو نشہ آور گولیاں کھلائیں۔
نشہ آور گولیاں کس چیز میں ملا کردیں،قندیل کے کمرے سے کوئی گلاس یا چائے کا کپ ملا یا نہیں، اگر ملاتھا تو کیا فرانزک کے لیے پولیس نے بھجوادیا،نشہ آور گولیاں وسیم نے خود کہیں سے خریدیں یا اس کو کسی نے لا کر دیں؟
پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ منہ پر تکیہ رکھ کر قندیل کا دم گھونٹا گیا، وہ تکیہ کہاں گیا؟ اس پر ایک آدمی کی انگلیوں کے نشانات تھے یا ایک سے زیادہ لوگوں نے یہ گھناؤنا جرم کیا؟
ایف آئی آر میں والد محمد عظیم نے دوسرے بیٹے اسلم شاہین کو ذمے دار ٹھہرایا کہ اس کے اکسانے پر وسیم نے قندیل بلوچ کا قتل کیا،لیکن اب والدہ کے بیان نے نیا پنڈورا بکس کھولدیا جس میں مفتی عبدالقوی پر بیٹے کو قتل پر اکسانے کا الزام لگایا گیا،ساتھ ہی سابق شوہر عاشق حسین کو بھی جرم میں ساجھے دار قرار دےدیا۔
یعنی قاتل ایک،منصوبہ ساز تین،تو کیا یہ سب آپس میں رابطے میں تھے،فون کال ریکارڈز کی چھان بین سے اس سوال کا جواب مل سکتا ہے،لیکن اب تک کیوں نہیں ملا؟ہاں پولیس نے مفتی عبدالقوی سے پوچھ گچھ کا فیصلہ کرلیا ہے اور دوسرے بھائی اسلم سے تفتیش کے لیے سیکیورٹی ادارے کو خط لکھ دیا ہے۔
کہانی یہاں ختم نہیں ہوتی،والدہ نے قتل سے کچھ دیر پہلے پڑوسیوں سے گلی میں ایک مشکوک شخص کے گھومنے کا بھی ذکر کیا، تو کیا پولیس نے پڑوسیوں کا بیان ریکارڈ کیا کہ انہوں نے کیا دیکھا اور پھر قتل کس نے کیا، وسیم نے یا اس نامعلوم شخص نے قندیل کے خون سے اپنے ہاتھ رنگے؟
قندیل کو پیسوں کے لین دین پر بھائی نے مارا،یا کسی نے دشمنی نکالنے کے لیے اسے استعمال کیا،یا کوئی چوتھا کردار بھی ہے جو اس مرڈر مسٹری میں چھپا ہوا ہے،ان سب سوالوں کے جواب پاتال سے نکالنا اب قانون کے لیے چیلنج بن چکا ہے۔