28 جولائی ، 2016
مغربی میڈیا کے مطابق انڈونیشا میں سزائے موت کے منتظر پاکستانی شہری ذوالفقارعلی سے کسی قسم کی کوئی منشیات برآمد نہیں ہوئی، ذوالفقارکو محض ایک بھارتی شہری کی طرف سے لگائے گئے الزام میں گرفتار کیا گیا اور بعد ازاں تشدد کے ذریعے اعتراف کرایا گیا۔
برطانوی اخبار گارڈین کے مطابق انڈونیشین پولیس نے 2004ء میں بھارتی شہری گردیپ سنگھ کے کہنے پر مغربی جاوا میں ذولفقار علی کو اس کے گھر پر گرفتار کیا۔
جاوا ایئرپورٹ پر تین سو گرام ہیروئن رکھنے کے الزام میں گرفتار ہونے والے گردیپ سنگھ کا کہنا تھا کہ یہ ہیروئن اس نے ذوالفقارعلی سے لی تھی۔
ذوالفقار کا کہنا ہے کہ انڈونیشین پولیس آفیسرزنے تین روز تک اسے اس کے اپنے ہی گھر میں نظر بند رکھا اور تشدد کرتے رہے، رپورٹ کے مطابق تشدد کے ذریعے پولیس نے ذولفقار سے اعتراف جرم کرایا،پولیس تشدد اتنا زیادہ تھا کہ ذوالفقار علی کے بعد میں گردوں اور معدے کے آپریشنز بھی کرنے پڑے۔
گارڈین رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ ذوالفقار علی یا اس کے گھر سے پولیس کو کوئی منشیات نہیں ملی، اس کی گرفتار اور سزائے موت محض بھارتی شہری کے بیان کے تناظر میں ہوئی۔
انڈونیشین پولیس نے گردیپ سنگھ سے پکڑی جانے والے تین سو گرام ہیروئن ذوالفقار علی کے کھاتے میں ڈال کر ایک بے گناہ پاکستانی کو موت کی دہلیز پر لا کھڑا کیا ہے۔
عالمی قوانین کے تحت منشیات کے جرام میں سزائے موت دینا سختی سے منع ہے، انڈونیشین حکومت نے گزشتہ سال بھی منشیات میں ملوث 14افراد کو سزائے موت دی تھی۔