پاکستان
12 اگست ، 2016

پرامن پاکستان کے بغیر پرامن افغانستان کا تصور ممکن نہیں، اسفندیار

پرامن پاکستان کے بغیر پرامن افغانستان کا تصور ممکن نہیں، اسفندیار

 


عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی نے کہا ہے کہ پر امن پاکستان کے بغیر افغانستان میں امن نہیں ہوسکتا، افغانوں کو پاکستان سے زبردستی نکالنا پختون روایت کے خلاف ہے، اگر زبردستی کی گئی تو مزاحمت کریں گے۔


یوم شہدائے بابڑا پر چارسدہ کے اسپورٹس اسٹیڈیم میں جلسے سے خطاب میں اسفند یار ولی کا کہنا تھا کہ ایک زمانے میں ہمارے حکمران ہار اٹھاکر افغان مہاجر کا استقبال کرتے تھے، اب ضرورت پوری ہوگئی ہےتو انہیں نکالنے کی باتیں کی جارہی ہیں،جس وقت خون کی ضرورت تھی، اس وقت افغان مہاجر نہیں تھا، ہمارا بھائی تھا۔


انہوں نے مزید کہا کہ اب جب ہماری ضرورت پوری ہوگئی تو کہا جاتا ہے کہ ان کو زبردستی نکالو، یہ پختون روایات نہیں کہ اپنے گھر سے کسی مہمان کو نکالیں، اگر زبردستی کی گئی تو میں صاف کہتا ہوں کہ اے این پی کم از کم اس کی مزاحمت کرے گی۔


اے این پی رہنما کا کہنا تھا کہ پاکستان کو چاہیے کہ وہ اپنی خارجہ پالیسی خطے کی صورتحال کے لحاظ سے مرتب کرے ،پرامن پاکستان کے بغیر پرامن افغانستان کی بات بھی احمقوں کی ہوگی، امن ہمیں دونوں ملکوں میںچاہیے، پاکستان کو چاہیے کہ افغانستان کے بارے خارجہ پالیسی میں ازسر نو تعین کرے اور نئے راستے اختیار کرکے اس کے ساتھ آگے چلے۔


اسفند یار ولی کا کہنا تھا کہ آف شور کمپنیوں کے معاملے پر اپوزیشن کے ساتھ ہیں لیکن احتساب ایک فرد کا نہیں سب کا ہونا چاہیے،کسی بھی غیر آئینی اقدام کی حمایت نہیں کریں گے۔


انہوں نے کہا کہ فوجی عدالتوں کی حمایت کی لیکن امن نہیں آیا، ٹارگٹ کلنگ اور بم دھماکوں میں اضافہ ہوا، وزیر داخلہ بتائیں کتنے ٹارگٹ کلر گرفتار ہوئے اور کتنوں کو سزا دی گئی؟

مزید خبریں :