پاکستان
12 اگست ، 2016

پنجاب میں ہجوم کے ظالمانہ تشدد کے واقعات بڑھنے لگے

پنجاب میں ہجوم کے ظالمانہ تشدد کے واقعات بڑھنے لگے

 


اپنی عدالت، اپنا فیصلہ اپنا انصاف، سڑک پر ہجوم کا قانون، پنجاب میں ہجوم کے ملزمان پر ظالمانہ تشدد کے واقعات بڑھنے لگے ،ملزم کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کرنے سے پہلے اپنی تسلی ضروری سمجھی جانے لگی۔


لاہور، ملتان اور فیصل آباد میں مبینہ ملزمان کے رنگے ہاتھوں پکڑے جانے کے تین واقعات میں اپنی عدالت، اپنا فیصلہ اور اپنا انصاف ہی نظر آیا۔


پنجاب میں ان دنوں ہجوم کا قانون چل رہا ہے ،ملزم پکڑو، بچوں کے اغوا کا الزام لگاؤ، تشدد کرو، مرنے سے پہلے پولیس کو بلالو ،آج بھی ایسے تین واقعات ہوئے، لاہور کے علاقے گرین ٹاؤن میں شہریوں نے چوری کے شبے میں ایک خاتون کو پکڑا اور پھر بچے کے اغوا کا الزام بھی چوری کے الزام میں شامل کرلیا، شدید تشدد کا نشانہ بنایا، پھر پولیس کو بلایا۔


پولیس کا کہنا ہےکہ ملزم خاتون خانہ بدوش ہے، اس کے خلاف پہلے بھی چوری کی شکایات ہیں لیکن بچوں کے اغوا کی کوئی شکایت سامنے نہیں آئی۔

ملتان میں بھی یہی ہوا، پیراغائب روڈ پر ہجوم نے 8سالہ بچہ اغوا کرنے کے شبہے میں خاتون کو دھرلیا اور اتنا مارا کہ اس کی ٹانگیں توڑ دیں، زخمی خاتون کو پولیس نے اسپتال منتقل کیا، لیکن پرتشدد ہجوم میں سے کسی کی گرفتاری رپور نہیں ہوئی۔

ملتان میں ہی ایک اور واقعہ نیو ملتان کے علاقے میں پیش آیا، جہاں ایک مبینہ اغوا کار لوگوں کا نشانہ بنا، سیکڑوں شہریوں نے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا، موقع پر پولیس موجود ہوکر بھی غائب رہی، نہ مبینہ ملزم کو حراست میں لیا، نہ پرتشدد ہجوم پر قابو پایا جاسکا۔


پنجاب میں ہجوم سڑکوں پر فیصلے کررہا ہے، ملزم کو مجرم قرار دے رہا ہے اور سڑک پر ہی سزا دے کر اپنا انصاف کررہا ہے، حکومت، پولیس اور انتظامیہ کہیں متحرک نہیں۔

مزید خبریں :