30 جنوری ، 2012
لاہور…لاہور ہائی کورٹ نے ادویات سے اموات کی انکوائری کے لیے جوڈیشل کمیشن قائم کر دیا ہے، سابق سیکرٹری صحت اور معطل ایم ایس پی آئی سی کیخلاف قتل کامقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیاہے، حکومتی انکوائری کمیٹی کے سینئر ممبر پروفیسر ڈاکٹر بشیراحمد نے کمیٹی پر عدم اعتماد کر اظہار کیا ہے جبکہ اس دوران مزید تین افراد زندگی کی بازی ہار گئے۔پی آئی سی کی ناقص ادویات سے اموات کی انکوائری جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل جوڈیشل کمیشن کرے گا، کمیشن کیلئے حکومت پنجاب نے درخواست دی تھی،دوسری طرف وزیراعلیٰ تحقیقاتی کمیٹی برائے ڈرگ ری ایکشن کے سینئر ممبر پروفیسر ڈاکٹر بشیر احمد نے کمیٹی پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج تک انہیں کسی اجلاس میں نہیں بلایا گیا، ساری مشینری خود کو بچانے اور دوسروں کو پھنسانے میں لگی ہوئی ہے، صوبائی پارلیمانی سیکرٹری برائے صحت ڈاکٹر سعید الہٰی کا کہنا ہے کہ بغیراطلاع کے غیرمعیاری ادویات کو پی آئی سی انتظامیہ نے تبدیل کرایا، انسپکشن ٹیم کی رپورٹ پر ہی عملے کیخلاف کارروائی ہوئی، دواوٴں کے ری ایکشن سے مرنے والوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے،محکمہ صحت کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد 92 جبکہ وزیر اعلیٰ کے اعداد و شمار کے تحت یہ تعداد 120 ہوگئی ہے، 350 سے زائد مریض سرکاری اسپتالوں میں زیر علاج ہیں، پی آئی سی میں کاؤنٹر کی تعداد میں اضافہ کرنے کے باوجود مریضوں کو پریشانی کا سامنا ہے، پی آئی سی کے ایم ایس ڈاکٹر سلیم جعفر کو ایف آئی اے نے شخصی ضمانت پر رہا کر دیا ہے،حکومت سے مذاکرات کے بعد ینگ ڈاکٹرز نے ہڑتال ختم کر دی۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر کوئی ڈاکٹر ناقص ادویات میں ذمہ دار پایا جائے تو اس کے خلاف کارروائی پر اعتراض نہیں ہو گا۔