28 اگست ، 2016
متحدہ کے قائد الطاف حسین سے جان چھڑانے کیلئے ایم کیوایم کے آئین میں ترمیم کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے، جس کے بعد کسی رہنما کو ویٹو کا اختیار حاصل نہ رہے گا،فاروق ستار ، خواجہ اظہار الحسن اور دیگر رہنمائوں کے قانونی ماہرین سے مشورے جاری ہیں۔
دی نیوز کے ایڈیٹر انوسٹی گیشن انصار عباسی کی رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر فاروق ستار کی قیادت میں ایم کیو ایم پاکستان اپنےبانی الطاف حسین سے باقاعدہ اور قانونی علیحدگی کیلئے دستور میں ترمیم کرے گی، تاکہ 22 اگست کے افسوسناک واقعے کے بعد والی ایم کیو ایم کو ایک جمہوری تنظیم میں ڈھالا جاسکے، جس میں کسی کو ویٹو کا اختیار حاصل نہ ہو۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ متحدہ کے اکثر رہنما موجودہ آئین کے بارے میں بے یقینی کا شکار ہیں، جو تنظیمی معاملات میں الطاف حسین کو آمرانہ اختیارات دیتا ہے۔
ایک سینئر رہنما کا کہنا ہے کہ آئین سے الطاف حسین کا نام یا پارٹی کے بانی کا حوالہ بھی ہٹادیا جائے گا۔
الیکشن کمیشن کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ کمیشن میں داخل ایم کیو ایم کے آئین میں الطاف حسین کا نام شامل نہیں ہے۔
ایم کیو ایم کی مقامی قیادت کو ادراک ہوگیا ہے کہ 22 اگست کے واقعہ کے بعد الطاف حسین سے تعلق کو برقرار رکھتے ہوئے سیاسی جماعت کے طور پر نہیں چل سکتی۔
الطاف حسین سے چھٹکارے کا فیصلہ پہلے ہی کرلیا گیا تھا لیکن فاروق ستار نے اپنی پریس کانفرنس میں اس کا واضح اعلان نہیں کیا کیونکہ کارکنوں کی جانب سے اس کے شدید ردعمل کا خدشہ تھا۔