12 ستمبر ، 2016
ترکی کے جنوب مشرقی کُرد اکثریتی قصبوں کے 28 منتخب میئرز کو ان کے عہدوں سے برطرف کردیا گیا، میئرز کی برطرفی کے بعد ہنگاموں کا آغاز ہوگیا ہے ۔
برطرف ہونے والے 28 میں سے 24 میئرز کو کردستان ورکر پارٹی کے ساتھ تعلقات کے شبہے میں عہدوں سے ہٹایا گیا ہے، دیگر میئرز کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ ان کا فتح اللہ گولن کے ساتھ تعلق ہے ۔
برطرف میئرز کی جگہ حکومت نے اپنے با اعتماد میئرز کو تعینات کیا ہے ۔خبر ایجنسی کے مطابق پولیس نے سٹی ہال کے باہر موجود مظاہرین کو آنسو گیس اور پانی کی توپوں سے منتشر کردیا ۔
ترک میڈیا کے مطابق متاثرہ علاقوں میں ان واقعات کے نتیجے میں بجلی اور انٹرنیٹ کی فراہمی بند کر دی گئی۔
ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد لگائی جانے والی ایمرجنسی کے نتیجے میں حکومت اب تک سیکڑوں فوجی افسران سمیت مختلف اداروں میں کام کرنے والے ہزاروں افرادکو برطرف کرچکی ہے ۔