16 نومبر ، 2016
نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف احتجاج کا سلسلہ ساتویں روز میں داخل ہوگیا جبکہ امریکی صدر باراک اوباما کے ایتھنز پہنچنے پر ہزاروں افراد نے ان کی آمد کے خلاف مظاہرہ کیا، ادھر صدارتی انتخابات میں شکست کے بعد ہلیری کلنٹن کا کہنا ہے کہ ڈیموکریٹک پارٹی کو اپنی شکست کا تجزیہ کرنا چاہیے۔
نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف احتجاجی مظاہرے جاری ہیں،نیویارک سٹی میں ہزاروں طلبا نے ٹرمپ ٹاورز کے باہر مظاہرہ کیا ۔
مظاہرے میں شریک طلبا نے ٹرمپ کے خلاف نعرے لگائے اور کہا کہ انہیں کوئی انتہاپسند اور نسل پرست صدر قبول نہیں۔ انہوں نے پناہ گزین افراد کے حق میں بھی نعرے لگائے ۔
ادھر واشنگٹن میں بھی ہزاروں طلبا سڑکوں پر نکل آئے ۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ ان کے احتجاج کا مقصد دنیا کو بتانا ہے کہ ٹرمپ کون ہے؟ اور وہ کیا سوچتا ہے؟
ادھر امریکی صدر اوباما اپنی صدارت کے آخری یورپی دورے کے سلسلے میں منگل کو یونان کے دارالحکومت ایتھنز پہنچے تو ان کی آمد کے خلاف ہزاروں افراد نے مظاہرہ کیا ۔
مظاہرین نے امریکی سامراجیت کی مذمت کی اور اوباما کو غیر مقبول شخصیت قرار دیا ۔ اس موقع پر پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور اسٹن گرینیڈ کا استعمال کیا ۔
علاوہ ازیں ہیلری کلنٹن نے ڈیموکریٹک پارٹی کو تقسیم ہونےکے حوالے سےخبردار کرتے ہوئے کہاکہ پارٹی کو اپنی اقدار کے تحفظ کے لیے اب پہلے سے زیادہ کام کرنا ہوگا۔