16 نومبر ، 2016
میئر کراچی وسیم اختر کی آخری مقدمے میں بھی ضمانت منظور کرلی گئی، انسداد دہشت گردی عدالت نے دہشت گردوں کی سہولت کاری کے مقدمے میں وسیم اختر اور پیپلزپارٹی کے رہنماعبدالقادر پٹیل کی5،5لاکھ روپے میں ضمانت منظور کی، عدالت نے دونوں ملزمان کو پاسپورٹ بھی جمع کرانے کا حکم دے دیا۔
انسداد دہشت گردی عدالت میں پیشی کے موقع پر میئر کراچی وسیم اختر کی اہلیہ، بیٹیاں اوربیٹابھی موجود تھے۔جیل سے منتخب ہونےوالےکراچی کے پہلے میئر وسیم اختر 39میں سے 38مقدمات میں ضمانت حاصل کرچکے تھے،دہشتگردوں کی سہولت کار ی آخری مقدمہ تھا جومیئرکراچی کی رہائی میں رکاوٹ بنا ہوا تھا ۔
کراچی کے مختلف تھانوں میں درجنوں مقدمات کا سامنا کرنےوالے میئرکراچی کی اس سے قبل 12نومبرتک 38مقدمات میں ضمانت ہوچکی تھی ۔
دہشت گردوں کی معاونت کے الزام میں ضمانت قبل از گرفتاری مستردہونے کےبعد وسیم اخترکو دیگر اہم شخصیات کے ہمراہ 19جولائی کو احاطہ عدالت سےحراست میں لیا گیا تھا۔
دوران حراست وسیم اختر نے جیل میں دفترقائم کرنے کی درخواست بھی کی جسے مسترد کردیاگیا تھا۔اس سے قبل وسیم اختر پر 12مئی کو ہنگامہ آرائی کے الزام میں بنائے گئے7 مقدمات بھی درج تھے ۔
27جولائی کو پولیس نے رپورٹ جاری کی کہ وسیم اخترنے 12مئی کی ہنگامہ آرائی میں ملوث ہونے کا اعتراف کرلیا ہے ،جس کی وسیم اخترنے تردید کی ۔
24 اگست کودوران حراست ہی وسیم اختر کراچی کے میئرمنتخب کرلیے گئے ۔30اگست کو تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے وسیم اخترجیل سے باغ قائد اعظم پہنچے ۔
16 ستمبر کو ایئرپورٹ تھانے میں درج 12مئی 2007کوقتل او رہنگامہ آرائی کے 4 مقدمات کا چالا ن پیش کیا گیا، لیکن ایک کے بعد ایک مقدمے میں وسیم اختر کوضمانت حاصل ہوتی رہی اور آج آخری مقدمے میں بھی ضمانت منظور کرلی گئی۔