خصوصی رپورٹس
08 دسمبر ، 2016

کراچی:تقسیم ہند سے جڑی داستان،نصف صدی بعد ماں بچوں کی ملاقات

 

 

محمداویس عالم۔۔۔ دنیا میں ایسے واقعات شاذ و نادرہی دیکھنے میں آتے ہیں جن پر بالکل فلمی کہانی کا گمان ہوتا ہے،ایسی ہی ایک کہانی ہربھجن کور نامی87سالہ بھارتی سکھ خاتون کی ہے جواس لحاظ سے خوش نصیب ہیں جنہیں 54برس بعد پاکستان کے شہر کراچی میںاپنے بچے مل گئے ۔اس حقیقی کہانی میں آج54برس کے بعد انتہائی خوبصورت اور فلمی اندازکا موڑ آیا ہے ، تفصیل کچھ یوں ہے کہ بھارتی ریاست پنجاب کے شہر امرتسر سے تعلق رکھنے والی خاتون جن کا نام ہربھجن کور ہے بتاتی ہیں کہ میرا نام ہربھجن کور ہے، میرے والد شیرسنگھ امر تسر کے ایک گائوں راجا ساسی کے زمیندار تھے، 1946میں میری شادی لاہورمیں سردار ہربیل سنگھ سے ہوئی۔ 1947 میں جب ہم لاہور سے امرتسر ہجرت کررہے تھے اس دوران ہمارے ٹرک پر حملہ ہوا اور بلوائیوں نے خواتین اور لڑکیوں کو چھوڑ کر سب کو مارڈالا، میں ان زندہ بچ جانے والی لڑکیوں میں سے ایک تھی، اس کے بعد ہمیں مختلف لوگوں نےپناہ دی اور اس دوران افضل خان نامی شخص نے مجھ سے شادی کی اور میرا نام تبدیل کرکے شہناز بیگم رکھ دیا۔ افضل خان مجھ سے عمر میں16 برس بڑے تھے، افضل خان سے شادی کے بعد ہم کراچی منتقل ہوگئے جہاں میرے پانچ بچے ہوئے۔ افضل خان چہرے کی کریم بنانے کا کام کرتے تھے اور ہم کراچی کے کوئلہ گودام (کول اسٹوریج) نامی علاقے میں رہتے تھے۔ میرے افضل خان سے پانچ بچے ہوئے جن کے نام خورشید، زبیدہ، جمیلہ، بالا(اقبال بانو) اور رضوان ہیں۔1962ء میں جب پاکستان اور بھارت کے درمیان ویزا کی پابندیاں نرم ہوئیں تو میں نے راجا ساسی جانے کا فیصلہ کیا،ویزا حاصل کرنے کے بعد میں اپنے شوہر افضل خان اور بچوں کے ہمراہ بھارتی شہر امرتسر میں واقع راجا ساسی گائوں پہنچی،اس وقت میرا سب سے چھوٹا بچہ جس کا نام رضوان ہے 2سال کا تھاجو 1960ء میں پیدا ہوا ۔راجا ساسی پہنچے تو میرے والدین نے مجھے پاکستان جانے سے روک دیا جبکہ افضل خان اور بچوں کوزبردستی پاکستان واپس بھیج دیا۔ اس طرح مجھے (ہر بھجن کور)دوسری مرتبہ بر صغیرکی تقسیم کا نشانہ بننا پڑا۔ 1969 میں میری شادی ایک مرتبہ پھر ایک سکھ سردار گربچن سنگھ سے کردی گئی جن کی پہلی بیوی کا انتقال ہوچکا تھا اور وہ دوسری شادی کرنا چاہتے تھے تاکہ ان کے پانچ سالہ بیٹے رومی سنگھ کی دیکھ بھال ہوسکے۔رومی سنگھ مجھ سے بہت جلد مانوس ہوگیا ،اسے میں نے ہر سکھ دیا اور پال پوس کر بڑا کیا۔سوتیلا بیٹا رومی سنگھ 1989 میں بھارت سے امریکا منتقل ہوگیا، وہاں اس نے اپنا کاروبار جمانے کے بعدمجھے اور میرے شوہر سردار گربچن سنگھ کو 1997میں امریکا بلوالیا، 2007 میں گر بچن سنگھ انتقال کرگیا۔ اگرچہ میں نے اپنے ماضی کے متعلق اپنے بیٹے رومی سنگھ کو کبھی نہیں بتایا تھا لیکن کسی طرح اسے پتہ چل گیا ، میرے بیٹے رومی سنگھ نے مجھ سے پوچھا کہ آپ اگر پاکستان میں موجود اپنے بچوں سے ملنا چاہتی ہیں تو ان سے رابطہ کر سکتی ہیں نہ صرف رابطہ کر سکتی ہیں بلکہ وہ خود ان کو ڈھونڈنے میں پوری مدد کرے گا۔رومی سنگھ نے میرے بچوں کی تلاش میں ہر ممکن کوشش کی،بہت سے لوگوں سے رابطے کئے ،فون پر رابطے کئے،خود جا کر لوگوں سے ملا۔ بچوں کی تلاش میں روزنامہ جنگ کے پلیٹ فام کا بھی استعمال کیا گیا اوراسی پلیٹ فام کے تحت اپیل کی گئی کہ ایسے کسی خاندان کو کوئی جانتا ہے تو وہ ان کی ماں سے رابطہ کرے۔ ہر بھجن کور نے مزید بتایاکہ طفیل اپل صاحب جو امرتسر میں ہی رہتے تھے اورمیرے والد شیر سنگھ کے دوست بھی تھے ،امریکا منتقل ہونے کے با وجودانہوں نے بھی تلاش کی کوششیں جا ری رکھیںاور امریکا کے ایک مقامی رسالے میں تصاویر اورتفصیلات تحریر کیں ان کے علاوہ بھی بہت سے لوگوں نےمخلصانہ کوششیں کیں اور بلاآخر رضوان کا فون پر رابطہ ہوگیا۔رضوان کے ذریعے میری بڑی بیٹی خورشید بی بی جو کینیڈا میں رہتی ہے اس سے رابطہ ہوا اور اسی کے ہمراہ آج میں کراچی میں موجود ہوں اور اپنے بچوں کے ساتھ خوش ہوں۔ بچے کہتے ہیں کہ وہ مجھے واپس نہیں جانے دیں گے لیکن میرا ویزا ایک ماہ کا ہے اس کی معیاد ختم ہونے کے بعد تو مجھے واپس جانا ہی ہو گا۔ کراچی کے رہائشی رضوان نے بات چیت کرتے ہو ئےبتایا کہ رومی سنگھ جو اب امرتسر سے امریکا منتقل ہو چکے ہیںان سے پہلا رابطہ وڈیو لنک کے ذریعے ہوا،انہوں نے مجھ سے کہاکہ رضوان مذہب کی بنیاد پر تم دنیا کے سب سے عظیم رشتے کو مت کھو دینا،اس (رومی سنگھ) نے بڑے دل کا مظاہرہ کیا اور فوری طور پر امریکا سے ماں (ہر بھجن سنگھ کور)کو لے کر آیا اور54سال قبل بچھڑنے والے بچوں سے لا ملایا،اس موقع پر ماں سے ملنے پر 56سالہ رضوان جو اس وقت صرف دو سال کا تھا انتہائی جذباتی انداز میں اپنی ماں کو بار بار چومتا تھااور 56سال کی پیاسی مامتا بھی بیٹے کو چومتی اورماں، بیٹے،بیٹیوں کے آنسو ئوں کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہو جاتا۔ رضوان کی بڑی بہن زبیدہ بی بی نے ماں کے مل جانے کا تمام تر سہرا رومی سنگھ کی کاوشوں کو قرار دیتے ہو ئے کہا کہ رومی سنگھ نے لگن کے ساتھ مخلصانہ کوششیں کیں اور سب سے بڑھ کر انسانی ہمدردی کا مظاہرہ کرتے ہو ئے ہمیں ماں سے ملایا،اس نے ہماری خوشی کےلئے سب کچھ کیا اللہ اس کو ہمیشہ خوش رکھے ۔انہوں نے ان تمام لوگوں کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کیا ،اور جس جس نے ماں سے اس کے5بچوں کو ملوانے میں مدد کی،خاص طور پر طفیل اپل مرحوم نے مرتے دم تک ہمیں ملوانے کی کوششیں جا ری رکھیں اور ملوانے کے فوری بعد ہی انتقال کر گئے۔ ہربھجن کور کی چاروں بیٹیاں جن میںخورشید بی بی،زبیدہ بی بی ،جمیلہ بی بی اور اقبال بانو(بالا) سب نے فرداً فرداًکہاکہ ہمیں ہماری ماں سے ملانے پرکہا اللہ رومی سنگھ کو بھی اتنی ہی خوشیاں دے جس نے ہماری خوشی کیلئے اتنی تک و دوکی۔ امریکا سے رومی سنگھ نےاس حوالے سے بتایا کہ ماں کے ماضی کے حوالے سے مجھے مختلف لوگوں سے معلومات ملیں کہ ان کے پاکستان میں5بچے ہیں جن میں4بیٹیا ںاور ایک بیٹا شامل ہے،خاص طور پر طفیل اپل صاحب جو امرتسر میں ہی رہتے تھے ،واقعے کے عینی شاہد بھی تھے اورنانا شیرسنگھ کے دوستوں میں سے تھے،ان کی دلی خواہش تھی کہ وہ ہر بھجن کور کوکسی نہ کسی طریقے سے ان کے بچوں سے ملوادے جو پاکستان کے شہرکراچی میں ہی قیام پذیر ہیں۔ طفیل اپل صاحب نے اس حوالے سے مقامی رسالے میں بھی میری ماں کے ماضی کے حوالے سے تفصیلات تحریر کیں اور ساتھ ہی تصاویر بھی ،یہ تفصیلات میں نے بھی پڑھیں جس کے بعد میں نے ماں کے بچوں کی تلاش شروع کی اوران کو ڈھونڈنے کے لئے ہر ممکن کوشش کی،اس سلسلے میں خدا نے ہماری سن لی اور ہمیں کامیابی دی اور میرا کراچی میں اپنےبہن بھائیوں سے رابطہ ہوگیا،جس کی مجھے بہت خوشی ہے کہ جو نا قابل بیان ہے ،ماں بھی بہت خوش ہےاور ان کی خوشی کی کوئی قیمت نہیں۔ رومی سنگھ اپنے والد گربچن سنگھ کے متعلق بتاتے ہیں کہ وہ ایک ماہر تعلیم اور شاعر تھے، ان کا تعلق پشاور سے تھا لیکن بعد میں ان کا خاندان لائل پور (فیصل آباد) کے علاقے کینال کالونی منتقل ہوگیا، وہ پاکستان سے محبت کرتے تھے کیونکہ وہ بابا گرونانک کے پیروکار اور صوفی ازم سے متاثر تھے، یہی وجہ تھی کہ انہوں نے اپنے بیٹے کا نام جلال الدین رومی سے عقیدت کی وجہ سے رومی سنگھ رکھا۔ یقینا یہ باپ کی محبت اور عقیدت ہی تھی جس کی وجہ سے رومی سنگھ نے اپنی ماں کی ہر ممکن مدد کی اور اسے اس کے بچھڑے ہوئے جگر کے ٹکڑوں سے ملوایا۔

مزید خبریں :