04 فروری ، 2017
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی چیف ایگزیکٹیو کمیٹی نے انقلابی تجاویز پیش کردیں، اگر انہیں منظوری مل گئی تو کرکٹ میں نئی سحر طلوع ہوگی۔ جمعہ کو دبئی میں ہونے والے اجلاس میں پیش رفت کے تحت مبصرین کا کہنا ہے کہ بگ تھری کا عملی طور پر خاتمہ ہوگیا۔ سی ای سی بورڈ نے دو درجاتی ٹیسٹ چیمپئن شپ، 13ممالک پر مشتمل ون ڈے لیگ اور ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کیلئے ریجنل کوالیفی کیشن ایونٹ کی تجاویز پیش کی ہیں۔
انہیں اب آئی سی سی بورڈ میٹنگ میں منظوری کیلئے پیش کیا جائے گا البتہ یہ واضح نہیں ہے کہ بورڈ ان پر ہفتے کو ہونے والے اجلاس میں غور کریگا یا انہیں اپریل میں مجوزہ میٹنگ کےلیے اٹھا رکھتا ہے تاہم تمام نئے اقدامات منظور کرلیے گئے تو ان کا نفاذ 2019 سے ہوگا۔ ہفتے کے اجلاس میں آئی سی سی کے نئے مالی ماڈل پر بھی غور کیا جائے گا۔
کرکٹ ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق فنڈز کی تقیسم کے نئے نظام پر چیف ایگزیکٹوز کے درمیان اتفاق پایا گیا جس کا مطلب یہ لیا جارہا ہے کہ بگ تھری اصلاحات کا مختصر راج انجام کو پہنچ جائے گا۔ نئی سفارشات کے تحت فیوچر ٹورز پروگرام کی تشکیل اور نفاذ دوبارہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی نگرانی میں آجائے گا۔
بورڈ کی پیش کردہ تجاویز کے مطابق دو سال پر محیط ٹیسٹ لیگ کا انعقاد کیا جائے گا جس میں نو فل آئی سی سی ممبرز اور تین چھوٹے ممالک میں زمبابوے اور ٹیسٹ درجہ ملنے کی صورت میں افغانستان اور آئر لینڈ شامل ہونگے۔ دو سال کے دوران ہوم یا اوے کی بنیاد پر ایک دوسرے مقابلے کریں گے۔ سیریز کے دوران کتنے میچز ہوں کا انحصار دونوں بورڈز کی مرضی پر ہوگا، ایک ٹیسٹ کو بھی اس سلسلے میں سیریز تصور کیا جائے گا۔
یہ بات اہم ہے کہ اگر کوئی ٹیم سیریز کے لیے دوسرے ملک کا دورہ کرنے سے انکار کردے جیسا کے گذشتہ نو برس سے پاکستان کے ساتھ ہورہا ہے، تو میچز کو فورفیٹ شمار کرکے اس کے پوائنٹس متاثرہ ٹیم کو دیے جائیں گے۔ اس دوران فل ممبر کے پاس اختیار ہوگا کہ وہ باہمی سیریز کا شیڈول اپنی مرضی سے مرتب کرے۔
البتہ ان تجاویز میں اب بھی ایسوسی ایٹ ممالک کے حوالے سے ابہام برقرار ہے۔ ایک تجویز یہ بھی ہے کہ آئر لینڈ اور افغانستان جیسے ٹیموں کو ٹیسٹ کھیلنے کا موقع فراہم کرنے کی غرض سے فل ممبر کا اسٹیٹس عارضی طور پر منجمد کیا جائے۔ دو سالہ مجوزہ سائیکل کے بعد تمام ٹیموں کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا اس طرح ایسوسی ایٹ ارکان کی فل ممبر شپ میں ترقی کا امکان پیدا ہوگا جبکہ چیمپئن کا بھی تعین پوائنٹس کی بنیاد پر کیا جائے گا۔
کوشش ہے کہ فل ممبر ممالک کی کسی بھی ایک ایسوسی ایٹ ٹیم ساتھ کم از کم ایک سیریز کا انعقاد یقینی بنایا جائے ۔ اسی طرح ون ڈے لیگ کی تجویز بھی سفارشات کا حصہ ہے اس میں 10انٹرنیشنل ٹیمیں ، ورلڈ کرکٹ لیگ کی چیمپئن ٹیم افغانستان اور آئرلینڈ کے ساتھ شرکت کرے گی، اسے ہی ورلڈ کپ کوالیفائنگ رائونڈ کا درجہ حاصل ہوگا۔
آئی سی سی نئے مالی ماڈل پر ہفتے کے اجلاس میں زبردست بحث کا امکان ہے۔ خیال ہے کہ بھارت کی جانب سے اس پر مزاحمت ہوسکتی ہے کیونکہ نئے نظام کی منظوری کے بعد اس کی آمدنی میں بہت کمی واقع ہوجائے گی تاہم بھارتی مخالفت کا انحصار اسے اجلاس میں دیگر بورڈز کی جانب سے ملنے والی حمایت پر ہوگا۔ اس وقت بھارت آئی سی سی کی آمدنی سے 21فیصد حصہ حاصل کرتا جو500 ملین ڈالر سے زائد بنتا ہے۔