05 فروری ، 2017
اردوکےادبی حلقوں کی بانو آپا، منوں مٹی تلے جا سوئیں،لاہور کےعلاقےماڈل ٹاؤن میں بانو آپااور اشفاق احمد کی رہائش گاہ "داستاں سرائے"ان کے جانے سےخاموش ہو گئی۔
88 برس کی عمر میں انتقال کرنے والی بانو قدسیہ دنیا ئے فانی سے رخصت ہوئیں تو منفرد انداز تحریر، سوچ اور خوبصورت مزاج کے کئی باب بھی بند ہو گئے،داستان سرائے، جس کے دروازے بانو آپا سے ملنے کیلئے ہمیشہ کھلے رہتے تھے،آج وہاں بانو قدسیہ کے آخری دیدار کے لئے لوگوں کا تانتا بندھا رہا،ہر کسی کے پاس بانو قدسیہ کی الگ یاد،الگ بات۔
بانو آپا کے دنیا سے چلے جانے کے بعد کئی مسکراہٹیں،آنسو بن کر بہہ گئیں، کسی کو یہ احساس کہ اب ادب کے آداب سے واقفیت کون کرائے گا،تو کسی کو یہ خیال کے انکی جگہ کبھی پر ہو بھی پائے گی؟
داستان سرائے سے جسد خاکی اٹھا تو ہر آنکھ نم،سب کی آپا ،سب کو چھوڑ گئیں،ماڈل ٹاؤن کی جامعہ مسجد میں نماز جنازہ ادا کی گئی،جس میں بانو قدسیہ سے محبت کرنے والوں کی کمی نا تھی، اردو ادب کی تاریخ میں ہمیشہ زندہ رہنے والی بانو قدسیہ کی تدفین ماڈل ٹاؤن کے قبرستان میں کر دی گئی۔
بانو قدسیہ ماڈل ٹاؤن کے قبرستان میں سپرد خاک