خصوصی رپورٹس
07 فروری ، 2017

کراچی :محکمہ فائر بریگیڈ کے22 میں سے 11 فائر اسٹیشنز غیر فعال

 کراچی محکمہ فائر بریگیڈمیں اندھیر نگری ، چوپٹ راج ہے۔محکمہ کی گاڑیوں کی مرمت کے کنٹریکٹ کی تجدید نہ ہونے سے 37 گاڑیاں گل سڑ گئیں جبکہ 22 میں سے 11 فائر اسٹیشنز بند پڑے ہیں۔

کراچی میں اگر آگ لگ جائے تو اسے بجھایا کیوں نہیں جا سکتا ؟ اس کا جواب کسی کے پاس نہیں۔ شہر میں آگ بجھانے والی کل48 گاڑیاں ہیں ، جن میں سے 18مکمل اور 19 جزوی طور پر خراب یا ناکارہ ہیں جبکہ اعلیٰ حکام 15 فائر ٹینڈرز کو گراؤنڈ کرنے کا سوچ رہے ہیں۔ شہر کو کم از کم 800 فائر ٹینڈرز کی ضرورت ہے لیکن یہاںصرف 16 موجود ہیں۔ اس کی وجہ مرمت کا ٹینڈر نہ ہونا اور مبینہ کرپشن بتائی جاتی ہے۔

کراچی میں 22 فائر اسٹیشن ہیں جن میں صرف 11 فعال ہیں ۔ بین الاقوامی معیار کے مطابق ایک لاکھ کی آبادی پر 1 ماڈل فائر اسٹیشن اور چار گاڑیاں ضروری ہیں اس لحاظ سے کراچی کو 200 فائر اسٹیشن اور 28800 فائر فائٹرز درکار ہیں۔

اگر دو عمارتوں میں بیک وقت آگ لگ جائے تو پھر ان مکینوں کا اللہ ہی حافظ ہوتا ہےکیونکہ انتظامیہ کے پاس دو اسنارکل ہیں جو اس معیار کے نہیں کہ بلند عمارتوں سے آگ بجھا سکیں۔

موجود فائر اسٹیشن، وسائل اور فائر فائٹرز کی تعداد ایک شہر کے ٹاؤن کے لیے بھی کم ہیں جبکہ حکام کا کہنا ہے کہ حکومت فائر فائٹنگ کے محکمے کو اپ گریڈ کرے گی ۔ کراچی پیکج میں بھی اس کے لئے 57 کروڑ روپے کی خطیر رقم رکھی گئی ہے۔

 

مزید خبریں :