خصوصی رپورٹس
16 فروری ، 2017

شہید ڈی آئی جی کیپٹن ریٹائرڈ احمد مبین

شہید ڈی آئی جی کیپٹن ریٹائرڈ احمد مبین

 

رئیس انصاری، بیورو چیف، جیو نیوز، لاہور
گزشتہ چند دنوں کےدوران پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں ایک بار پھر تیزی آگئی ہے اور دہشت گردوں نے لاہور، مہمند ایجنسی، پشاور اور سیہون شریف میں لال شہباز قلندر کے مزار میں دہشت گردانہ کارروائیاں کرکے حکومتی دعووں کو رد کر دیا۔

دھماکوں کے نتیجے میں درجنوں معصوم انسانی جانیں بربریت کا شکار ہوگئیں، ان دہشت گرد کارروائیوں میں جہاں دہشت معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا گیا وہیں سیکیورٹی اہلکاروں کو بھی شہید کیا گیا۔

یوں تو ہر انسانی جانی قیمتی ہوتی ہے لیکن ان حملوں میں شہید ہونے والے پاکستان کے سپوت ایسے بھی تھے جو عوام کی جان و مال کی حفاظت کا فریضہ انجام دے رہے تھے، ایسے ہی بہادر جوانوں میں لاہور کی مال روڈ پر ہونے والے خوفناک دھماکے میں شہید ہونے والے ایک جانباز افسر ڈی آئی جی ٹریفک کیپٹن ریٹائرڈ احمد مبین بھی تھے۔

شہید کیپٹن مبین کو کچھ روز پہلے ہی ٹریفک پولیس لاہور کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا، ان کی تعیناتی کے بعد لاہور کے ٹریفک کے نظام میں واضح بہتری نظر آئی اور ٹریفک کی روانی اور حادثات میں نمایاں کمی ہوئی۔

کیپٹن مبین کی ایک خاصیت یہ بھی تھی کہ وہ ہر کام چیلنج کے طور پر قبول کرتے تھے اور اس کو انجام تک پہنچانے میں تندہی سے کام کرتے تھے۔

آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا کا کہنا ہے کہ شہید کیپٹن احمد مبین نے بلوچستان میں ان کے ساتھ کام کیا اور ان کو جو بھی ذمہ داری دی گئی اس کو انہوں نے چیلنج سمجھ کر ادا کیا۔

میں نے اپنی صحافتی زندگی کے دوران خود بھی ان کو 25 سال سے زائد عرصے سے جانفشانی سے کام کرتے دیکھا اور ان کی دلیری اورقابلیت کی جتنی بھی تعریف کی جائے وہ کم ہے۔

کپیٹن مبین کی شہادت بھی ان دلیری کی ایک مثال ہے، شہید کیپٹن مبین کا دھماکے کے وقت لاہور کی مال روڈ پر موجود ہونا ضروری نہیں تھا،ان کی ذمہ داری تو احتجاج کے ارگرد ٹریفک کے نظام کو بہتر طریقے سے رواں رکھنا تھی لیکن قائدانہ صلاحیت اور بہادری کے باعث وہ احتجاج کرنے والوں سے مذاکرات کرنے پہنچ گئے۔

ان کی کوشش تھی کہ جتنی جلد ممکن ہو یہ احتجاج ختم ہواورمال روڈ پرٹریفک بحال کر کے لوگوں کی پریشانی کو ختم کیا جائے، اسی جذبے سے وہ احتجاج کرنے والوں سے مذاکرات کرنے قائم مقام ڈی آئی جی شہید زاہد گوندل کے پاس پہنچے اور پھر ان کے ساتھ احتجاج کرنے والوں سے مذاکرات کرنے کے لیے لائحہ عمل پر غور کرنے لگے۔

ابھی وہ احتجاج کرنے والوں سے بات کرنے کے لیے بڑھے ہی تھے کہ ایک خودکش حملہ آور نے دھماکا کر دیا، وہ خود تو جہنم واصل ہوا لیکن کیپٹن مبین سمیت دیگر بہادر پولیس افسران اور اہلکاروں کی زندگی کا خاتمہ کر گیا۔

دہشت گردایسی بزدلانہ کارروائیوں سے مسلح افواج اور پولیس کے افسران و جوانوں کو لوگوں کی جان و مال کی حفاظت سے دور کرنا چاہتے ہیں لیکن وہ نہیں جانتے کہ جس طرح مسلح افواج جانفشانی سے دہشت گردوں کے خلاف برسرپیکار ہیں اور ملک کے اندر سے دشمنوں کا خاتمہ کر رہی ہے، اسی طرح کا پاکستان کی پولیس اور خفیہ ادارے بھی جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں۔

کاؤنٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ پنجاب دہشت گردوں کے خاتمے کیلئے مسلسل کارروائیاں کر رہا ہے اور درجنوں دہشت گردوں کو جہنم واصل کر کے ان کے سلیپرز سیل تباہ کیے ہیں۔

سی ٹی ڈی کےموجودہ سربراہ رائے طاہر کا شمار پنجاب پولیس کے بہادر اور ذہین افسران میں ہوتا ہے، ان کا کہنا ہے کہ سی ٹی ڈی کے افسران اور جوان ایسی بزدلانہ کارروائیوں سے نہیں ڈرتے بلکہ ان کا عزم پہلے سے زیاہ پختہ ہوگیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ عوام کی جان و مال کی حفاظت کے لیے پرعزم ہیں اور پوری قوم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فوج اور پولیس کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔

پاکستانی عوام کا مسلح افواج اور پولیس کے شہیدوں کو سلام

مزید خبریں :