خصوصی رپورٹس
24 مارچ ، 2017

بلوچستان : ٹی بی کےمریضوں میں ریکارڈ اضافہ،صورتحال تشویشناک

بلوچستان : ٹی بی کےمریضوں میں ریکارڈ اضافہ،صورتحال تشویشناک

بلوچستان میں طبی سہولتوں کے فقدان اور غربت کی وجہ ے ویسے تو ہرچھوٹی بڑی بیماری ہیایک مسئلہ ہے مگر وبائی اور چھوت کے امراض سنگین مسئلہ بن چکے ہیں، جن میں سے ایک تپ دق بھی ہے۔



ماہرین کے مطابق صوبے میں ٹی بی کے سالانہ تقریبا 20 ہزار نئےمریض سامنے آرہے ہیں، جن میں سے زیادہ تر کا تعلق اندرون صوبے کے دوردراز اور سرحدی علاقوں سے ہے۔

صوبائی منیجر ٹی بی کنٹرول پروگرام بلوچستان ڈاکٹر مقبول احمد لانگو نےجیو نیوز کو بتایا کہ ٹی بی کی بیماری ویسے تو قابل علاج ہے،لیکن اس کاعلاج کچھ طویل ہوتاہے،

مگر زیادہ تر مریض علاج کےعرصہ میں طوالت کےباعث علاج چھوڑ دیتے ہیں،جس سے یہ مر ض کم ہونے کی بجائے مسلسل بڑھ رہاہے،گزشتہ سال ٹی بی کنٹرول پروگرام بلوچستان کےتحت10 ہزار5 سو مریضوں

اعلاج کیاگیا۔ 

ان کا کہناتھا کہ ایک ماہ سے دو ہفتے میں مرض کی علامات ختم ہونے لگتی ہیں تو مریض سوچتا ہے وہ ٹھیک ہوگیا ہےاور دوائی چھوڑدیتا ہے، جس کی وجہ سے مریضوں کی تعداد کم ہونے کے بجائے بڑھتی جارہی ہے۔

صدرپاکستان چیسٹ سوسائٹی بلوچستان شاخ ڈاکٹرعبدالجباراچکزئی نےجیو نیوز کو بتایا کہ بلوچستان میں ٹی بی کے مرض کی صورتحال تشویشناک ہوگئی ہے ، ایک سے دوسرے کو لگنے والی یہ بیماری صوبے میں وقت کےساتھ کم ہونے کی بجائے بڑھ رہی ہے، صوبے میں ٹی بی کےسالانہ20ہزارسےزائد نئےکیسزسامنےآرہے ۔

ڈاکٹرعبدالجبارخان کاکہناتھا کہ ٹی بی کےزیادہ مریض سرحدی علاقوں سےرپورٹ ہورہےہیں جبکہ افغانستان سےبھی ٹی بی کےمریض علاج کےلئے کوئٹہ لائےجاتےہیں۔

وجوہات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ دیرسےتشخیص ٹی بی کےمرض میں اضافہ کی ایک بڑی وجہ ہے اور اس کےعلاوہ غربت کی وجہ سےاچھی خوراک کی عدم دستیابی اورنامکمل علاج بھی وجوہات میں شامل ہیں۔

ڈاکٹر عبدالجبار خان کا کہناتھا کہ رجسٹرڈ مریضوں میں سےعلاج کرانےوالےمریضوں کی شرح کم ہے،رجسٹرمریضوں میں سے 35سے40 فیصد مریض علاج مکمل کراتےہیں،،ٹی بی کےمریضوں میں سےزیادہ ترکی تعدادنوجوان افراد پرمشتمل ہوتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کہ بلوچستان میں ٹی بی کےمرض میں اضافہ کی ایک بڑی وجہ دیرسےتشخیص،غربت کی وجہ سے اچھی خوراک کی عدم دستیابی اور تیسری نامکمل اور غیرموثر علاج ہے۔

ماہرین کےمطابق تپ دق کامرض قابل علاج ہے،مگر علاج کوادھورا چھوڑنےسے ایک تو مرض قابومیں نہیں آتا اور دوسرا عام حالات کےمقابلے میں اس کےعلاج کی لاگت ہزاروں سے لاکھوں روپے تک پہنچ جاتی ہے۔

اس موقع پر ٹی بی کے مرض سے آگاہی کے لئے ایک واک کا اہتمام بھی کیا گیا ،جس میں اہم شخصیات نے شرکت کی ۔

مزید خبریں :