25 مارچ ، 2017
کیریبئن کے خوبصورت جزائر پر مشتمل ویسٹ انڈیز کے علاقے سیاحوں کی جنت کہلاتے ہیں، جہاں پاکستان کرکٹ ٹیم حسین نظاروں سے لطف اندوز ہونے نہیں بلکہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ چیمپئن سے ایک مشکل سیریز کھیلنے پہنچ چکی ہے۔
اب اس جنت نظیر سے قومی کرکٹر ز ملک کےلیے کیا خوشخبر ی لاتے ہیں اس کا سب کو انتظار ہےکیوں کہ اس دورے میں کالی آندھی کو پچھاڑ کر شاہین نہ صرف ٹیسٹ اور ٹی ٹوئنٹی کی رینکنگ بہتر بناسکتے ہیں بلکہ 2019ء میں برطانیہ میں کھیلے جانے والے ورلڈ کپ میں براہ راست جگہ بھی پکی کرسکتے ہیں، دوسری صورت میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کو تاریخ میں پہلی مرتبہ ورلڈ کپ کولیفائنگ راؤنڈ میں فتح حاصل کرنے کے بعد علمی مقابلے میں شرکت کر سکیں گے۔
دورۂ ویسٹ انڈیز کا آغاز 26 مارچ کو ٹی ٹوئنٹی میچ سے ہو گا، اس سیریز میں شاہین چار بار کالی آندھی سے ٹکرائیں گے، جس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان 7 اپریل سے 3 میچز کی ایک روزہ سیریز شروع ہوگی، جبکہ 22 اپریل سے 3ٹیسٹ میچوں پر مشتمل سیریز کا آغاز ہوگا۔
ٹی ٹوئنٹی اور او ڈی آئیز میں پاکستانی ٹیم سرفراز کی کپتانی میں ویسٹ انڈیز سے مقابلہ کرے گی جبکہ ٹیسٹ سیریز میں تجربہ کار کپتان مصباح الحق کی قیادت میں شاہین کالی آندھی سے ٹکرائیں گے۔
ٹی ٹوئنٹی سیریز
اعداد و شمار پر ایک نظر ڈالیں تو ٹی ٹوئنٹی ٹاکروں میں پاکستان کا پلڑا بھاری رہا ہے، دونوں ٹیمیں 7 میچزمیں آمنے سامنے آئیں جس میں 2 بار جیت ویسٹ انڈیز کو ملی جبکہ 5 بار پاکستانی شاہین کامیابی لے اُڑے، اسی طرح پاکستان نے ویسٹ انڈیز سے 3 ٹی ٹوئنٹی سیزیز کھیلیں جس میں ویسٹ انڈیز کو صرف ایک کامیابی ملی جبکہ 2 میں جیت پاکستان کے نام ہوئی، جس میں سے ایک سیریز پاکستان نے ویسٹ انڈیز کی سرزمین پرجیتی جبکہ دوسری متحدہ عرب امارات میں اپنے نام کی،ٹی ٹوئنٹی میچز میں ویسٹ انڈیز کے خلاف پاکستان کی سب سے برُی کارکردگی،2014ء ورلڈ کپ کے گروپ میچ میں دکھائی دی جب 166 رنز کے جواب میں پاکستان کی پوری ٹیٕم(17اعشاریہ5 اوورز ) صرف 82 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔
پاکستان کی سب سے بہترین کارکردگی 2016ء میں ابو ظہبی میں دو طرفہ سیریز کے تیسرے ٹوئنٹی میچ میں نظر آئی جب پاکستان نے بہترین بولنگ کرتے ہوئے ویسٹ انڈین ٹیم کو 103 رنز سے آگے جانے نہ دیا اور پھر پاکستان نے یہ میچ نہایت آسانی سے 8وکٹوں سے جیت لیا۔
پاکستان کی طرف سے ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹی ٹوئنٹی میچز میں سب سے زیادہ رنز بابر اعظم نے بنائے وہ 3 میچوں میں 7 101 رنز بنا کر سب سے آگے ہیں، جس میں 2 چھکے اور 9 چوکے شامل ہیں جبکہ 55رنز ناٹ آؤٹ ایک اننگز میں ویسٹ انڈیز کے خلاف ان کا سب سے زیادہ اسکور تھا، ان کے بعد عمر اکمل نے 7 میچز میں ویسٹ انڈیز کے خلاف مجموعی طور پر 98 رنزاسکور کیے جبکہ خالد لطیف نے 3 میچز میں مجموعی طور پر 95 رنز اسکور کیے جبکہ شعیب ملک نے 4 میچز میں مجموعی طور پر 82 رنز اسکور کیے۔
ویسٹ انڈیز کی طرف سے پاکستان کے خلاف سب سے بہترین کارکردگی ڈی جے براوو نے دکھائی، انہوں نے 6 میچز میں پاکستان کے خلاف 190 رنز اسکور کیے، ان کے بعد کیرن پولارڈ نے 5 میچز میں پاکستان کے خلاف 115 رنز کا پہاڑ کھڑا کیا، جبکہ لینڈل سیمنزوہ ویسٹ انڈین کھلاڑی ہیں جنہوں نے نہ صرف پاکستان کے خلاف4 میچز میں 105 رنز بنائے بلکہ وہ ایک اننگز میں 65 رنز کے ساتھ پاکستان کے خلاف سب سے زیادہ رنز بنانے کا اعزاز بھی رکھتے ہیں۔
بولنگ کو دیکھا جائے تو پاکستان کے عماد وسیم نے ٹی ٹوئنٹی میں ویسٹ انڈیز کے خلاف بہترین کارکردگی دکھائی اور 3 میچزمیں 9گلیاں اڑائیں ، وہ ایک اننگز میں ویسٹ انڈیز کے خلاف بہترین بولنگ کرنے کا اعزاز بھی رکھتے ہیں، انہوں نے یہ اعزاز 14رنز کے عوض 5 وکٹیں لے کر حاصل کیا، اُن کے بعد سہیل تنویر نے 5 میچوںمیں 8 ویسٹ انڈین کرکڑز کا شکار کیا۔
ویسٹ انڈیز کی طرف سے بولنگ میں پاکستان کیخلاف سب سے اچھی کارکردگی سیموئل بدری نے دکھائی، جنہوں نے 5 میچز میں 8پاکستانی بیٹسمینوں کا شکار کیا جبکہ ان کے بعد سنیل نارائن نے 6 میچز پاکستان کے 7 کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی۔
حالیہ ٹی ٹوئنٹی سیریز کا پہلا میچ
اب حالیہ ٹی ٹوئنٹی سیریز کا پہلا میچ پاکستانی ٹیم26 مارچ کو بارباڈوس کے شہر برج ٹاؤن کے کنسنگٹن اوول اسٹیڈیم میں کھیلے گی، اس اسٹیڈیم میں پاکستانی ٹیم نے ٹی ٹوئنٹی میچز میں اب تک ویسٹ انڈیز کاسامنا نہیں کیا یعنی یہ میچ اس کاویسٹ انڈیز کے خلاف اس میدان میں پہلا ہو گا۔
البتہ 2010ء کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پاکستانی کرکٹ ٹیم نے یہاں 2میچز کھیلے، جس میں سے ایک انگلینڈ جبکہ دوسرا نیوزی لینڈ کے خلاف تھا، لیکن دونوں میچز میں ہا راس کا مقدر بنی جبکہ اس کے برعکس ویسٹ انڈیز نے مختلف ٹیموں سے یہاں 7میچز کھیلے، جس میں سے 5 میں اس نے کامیابی حاصل کی اور صرف 2 میں شکست اس کے نصیب میں آئی۔
یعنی سرفراز کو کپتانی کے ساتھ ساتھ ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں اس گراؤنڈ پر فتح کا کھاتہ بھی کھولنا ہوگا، جس کےلیے ان کو بیٹنگ میں تجربہ کار بیٹسمین اور پی ایس ایل کے سب سےزیادہ رنز اسکورکرنے والے کامران اکمل، احمد شہزاد، آل راؤنڈر محمد حفیظ، شعیب ملک جبکہ بالنگ میں سہیل تنویر اور وہاب ریاض کی خدمات دستیاب ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ نوجوان ٹیلنٹ بابر اعظم، فخر زمان، شاداب خان، حسن علی، عماد وسیم، محمد نواز اور رمان رئیس بھی ان کے ساتھ ہیں،پاکستانی ٹیم کے ٹی ٹوئنٹی اسکواڈ میں صرف کامران اکمل اور محمد حفیظ وہ کھلاڑی ہیں جنہوں نے اس میدان میں کھیلا ہے۔
ویسٹ انڈین ٹیم کو دیکھا جائے تووہ پاکستانی شاہینوں کا سامناکرنے کے لیے پوری طرح سے تیار نظر آتی ہے حالانکہ کپتان کارلوس بریتھویٹ کے پاس نہ تو کرس گیل ہیں، نہ ڈی جے براوو اور نہ آندرے رسل لیکن چند نئے نوجوان بیٹسمین جیسے روومن پاؤل، جانتھن کارٹر،، جیسن محمد اور ایک نئے لیفٹ آرم لیگ اسپنر ویراسیمی پرماول کو اسکواڈ میں شامل کیا گیا ہے، یہ تمام کھلاڑی ڈومیسٹک اور انگلینڈ کے خلاف اپنی حالیہ پرفارمنس کے باعث ویسٹ انڈین سلیکٹرز کی نظر وں میں آئے۔
ان کے علاوہ ویسٹ انڈیز کے طرف سے سرفراز کو کچھ مانوس چہرے بھی نظر آئیں گے، جو پی ایس ایل 2میں موجود تھے جیسے سیموئل بدری، سنیل نارائن،ماسٹر ہٹر،کیرن پولارڈاور مارلن سیموئلز، ان کے ساتھ ساتھ ویسٹ انڈین اسکواڈ میں آندرے فلیچر، جیسن ہولڈر، ایون لیوس، کیسوک ولیمز، چیڈوک والٹن ، جیروم ٹیلر اور لینڈل سیمنز شامل ہیں۔