03 اپریل ، 2017
صوبائی محکمہ تعلیم نے بلوچستان میں سرکاری اسکولوں اورشعبے کےتحت دفاتر کی موثر مانیٹرنگ کافیصلہ کرلیا۔
ڈائریکٹر تعلیم اسکولز بلوچستان محمد رفیق ترین کے مطابق صوبہ بھر میں اسکولوں اوردفاتر کی مانیٹرنگ کےلئےخصوصی ٹیمیں تشکیل دی جارہی ہیں،ان ٹیموں میں محکمہ تعلیم اسکولز کے افسران شامل ہیں،مانیٹرنگ کےدوران گھوسٹ اسکولوں کاسراغ لگایاجائےگا،اس کےعلاوہ اساتذہ اوردیگرملازمین کی حاضری چیک کی جائےگی اور اسکولوں میں موجود سہولیات کا جائزہ بھی لیاجائےگا۔
ڈائریکٹراسکولزکا یہ بھی کہناتھا کہ اسکولوں میں بنیادی سہولیات کی فراہمی کےلئےاقدامات کئےجائیں گے،مانیٹرنگ کامقصد محکمہ تعلیم کی کارکردگی اوراسکولوں کی صورتحال بہتر بناناہے، محکمہ تعلیم اوراسکولوں کی بہترکارکردگی کےاثرات صوبے میں معیارتعلیم پر بھی پڑیں گے۔
واضح رہے کہ صوبائی وزیرتعلیم عبدالرحیم زیارتوال نے گذشتہ سال مئی میں اسمبلی کےاجلاس کےدوران انکشاف کیاتھا کہ صوبےمیں تقریباً نوسو گھوسٹ اسکولوں کا سراغ لگایاگیاہےجہاں تین لاکھ کےقریب طلباء کی جعلی رجسٹریشن دکھائی گئی تھی جبکہ صوبےمیں ساٹھ ہزار میں سےپندرہ ہزار اساتذہ کارکارڈ ہی نہیں ملا،جن کی تنخواہیں روک دی گئیں۔
اس کےعلاوہ2016کی سالانہ پاکستان ڈسٹرکٹ ایجوکیشن رینکنگ کےمطابق بلوچستان کےکئی اضلاع میں واقع سرکاری اسکولوں میں طلباء و طالبات کےلئے بنیادی سہولیات کافقدان ہے جن میں ٹوائلٹس،پینےکےپانی ،بجلی اوردیگرتعلیمی سہولیات شامل ہیں۔