خصوصی رپورٹس
05 اپریل ، 2017

بلوچستان نایاب جنگلی حیات کی سرزمین

بلوچستان نایاب جنگلی حیات کی سرزمین

بلوچستان نہ صرف حسین قدرتی مناظر سے سجی سرزمین ہے بلکہ یہ قدرتی وسائل سے بھی مالا مال ہے یہاں نایاب اور خوبصورت جانور بھی پائے جاتے ہیں جو اس کے حسن کو چار چاند لگاتے ہیں، یہاں پائے جانے والے جنگلی بکرے مارخور کو قومی جانور ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔

بلوچستان میں چنکارہ ہرن، گولڈن چیتا،اڑیال،لومڑی، مخصوص بلی یعنی سینڈ کیٹ sand cat اور مختلف اقسام کے سانپ، کچھوے،چھپکلی اورکئی اقسام کے پرندے بھی پائے جاتے ہیں،نایاب جانوروں میں کئی ایسے بھی ہیں جن کے ختم ہوجانے کا خدشہ لاحق ہے۔

اس کی بڑی وجہ غیرقانونی شکار اور ان کےلئےضروری مخصوص ماحول اورسہولیات کی کمی ہے،جس کےباعث ان کی تعداد کم سےکم تر ہوتی جارہی ہے۔اس کااندازہ اس بات سے بھی لگایاجاسکتا ہے کہ اب ہزارگنجی نیشنل پارک میں سلیمان مارخور کی تعداد چند سو رہ گئی ہے۔

اس حوالے سے کنزرویٹرجنگلی حیات ونیشنل پارکسشریف الدین بلوچ نےجیو نیوز کوبتایاکہ بلوچستان میں کافی اہم وائلڈ لائف species ہیں ،اس حوالے سے بلوچستان کی خاص اہمیت ہے ،جنگلی حیات میں صوبے میں کئی رینگنےوالے اور دیگر mammals جانور ، اور reptiles کی سب سے زیادہ اقسام بلوچستان میں پائی جاتی ہیں،اسی طرح کئی طرح کے پرندے بھی یہاں پائے جاتے ہیں۔

یہ امر خوش آئند ہے کہ جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے صوبائی محکمے متحرک اورفعال ہیں اور اس سلسلے میں کوئٹہ کے نواح میں چلتن پہاڑ کےدامن میں تین لاکھ پچیس ہزار ایکڑ رقبے پر ہزار گنجی چلتن نیشنل پارک اور ہنگول میں نیشنل پارک قائم کیاگیا ہے۔

ہنگول نیشنل پارک کی ملک میں منفرد حیثیت کاحامل ہے،اس پارک کا ایریا بلوچستان کے تین اضلاع لسبیلہ،گوادر اور آوارا ن میں آتاہے،جبکہ ایک ہزار 650مربہ کلومیٹر پر پھیلے اس پارک کی ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ اس کاکچھ حصہ مکران کےساحلی علاقے سے بھی ملحق ہے۔

محکمہ جنگلات اور جنگلی حیات بلوچستان کی جانب سے اب تیسرا نیشنل پارک زیارت میں قائم کرنےکافیصلہ کیاگیاہے،یہ سلیمان مارخور کےتحفظ کےلئے ہوگا،تاہم محکمہ جنگلی حیات کو عملے کی کمی اور دیگر مسائل کا سامناہے۔

ماہرین کے مطابق جنگلی حیات کو بچانے کے لیے عوام میں شعور بیدا ر کرنے کے علاوہ قدرتی ماحول کےتحفظ کے لیے بھی بھرپور اقدامات کرناضروری ہیں۔

اس حوالے سےنایاب جنگلی حیات کےغیرقانونی شکار پر عائد پابندی پرسخت عملدرآمد کی بھی ضرورت ہے۔ابھی حال ہی میں کوئٹہ کےنواح میں مارخور کےشکار پرکارروائی کرتے ہوئے صوبائی وزیرداخلہ میرسرفراز بگٹی کےخلاف بھی مقدمہ درج کیاگیا،یہ الگ بات ہے کہ اس کے کچھ دنوں بعد صوبائی سیکرٹری جنگلی حیات کو ہی عہدے سے ہٹادیاگیا،صوبائی حکومت کےایک نوٹیفکیشن کےمطابق سیکرٹری جنگلی حیات کا یہ تبادلہ public interestیعنی عوامی مفاد میں کیاگیاہے۔

 

مزید خبریں :