05 جولائی ، 2012
پشاور… پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس دوست محمد خان نے کہا ہے کہ ہمارے اعلیٰ تعلیمی ادارے سیاسی اکھاڑے بن چکے ہیں، یونیورسٹیوں میں مختلف گروپس اور لابیاں بن چکی ہیں، یوں لگتا ہے کہ مختلف اداروں کے لئے باہر سے لوگ منگوانے پڑیں گے۔اسلامیہ کالج یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے خلاف رٹ کی سماعت کے دوران اپنے ریمارکس میں چیف جسٹس نے کہا کہ وہ خود یونیورسٹی سینڈیکیٹ کے ممبر رہے ہیں،انہیں تعلیمی اداروں میں گروپ بندیوں کو علم ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پروفیسروں کو سیاست کرنے کا شوق ہے تو مستعفی ہوکر باہر آئیں، بچوں کی زندگی تباہ نہ کریں۔ پروفیسر نعیم خالد اور پروفیسر جاوید اقبال نے اسلامیہ کالج یونیورسٹی کے وائس چانسلر حیدر علی شاہ خلاف رٹ دائر کر رکھی ہے کہ 27 اپریل 2012 کو اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کے باوجود وہ بدستور کام کر رہے ہیں جو غیر قانونی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ گورنر چونکہ یونیورسٹی کے چانسلر ہیں وہ قانون کو بہتر سمجھتے ہیں۔انہیں اس واقعے کو نوٹس لینا چاہئے۔