25 اپریل ، 2017
نادرا نے نہ کسی کو بتایا، نہ سمجھایا، چپ چاپ راولپنڈی سے اسلام آباد داخلے کے راستے پر گاڑیوں کی شناخت کے لیے الیکٹرونک ڈیوائس لگادی، اپنے خرچے پر گاڑی میں چپ لگاؤ تو اسلام آباد میں داخل ہوجاؤ، ورنہ لائن لگاؤ، تلاشی کراؤ۔
پہلے روز ہی بدترین ٹریفک جام نے شہریوں کو خوار کردیا ، بڑے وقت پر دفاتر نہ پہنچ سکے، بچوں کو اسکول جانے میں دیر الگ ہوئی، لوگ گھنٹوں ناکے پر پھنسے رہے۔
وفاقی دارلحکومت میں سیف سٹی پراجیکٹ کے دوسرا مرحلے میں اسلام آباد میں داخل ہونے والی گاڑیوں اور افراد کی شناخت کے لیے داخلی راستوں پر الیکٹرانک ڈیوائس نصب کر دی گئی ، چیک پوسٹوں پر ریڈیو فریکونسی آئیڈینٹی فیکیشن ڈیوائسز نصب کی گئی ہیں۔
اب اپنے خرچے پر گاڑی میں وزارت داخلہ سے تصدیق شدہ چپ لگوانا ہو گی، الیکٹرانک ڈیوائس گاڑی کی شناخت کرے گی تو داخلہ خود کار نظام کے ذریعے ہو پائے گا، جس گاڑی میں چپ نہیں ہو گی اس کے لیے الگ لائن ہے اور مکمل تلاشی کے بعد اسلام آباد میں داخلے کی اجازت ہو گی۔
اس نئے منصوبے کے حوالے سے ’جیو نیوز‘ نے جب پراجیکٹ ڈائریکٹر سے رابطہ کیا تو انہوں نے معلومات دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وزارت داخلہ سے رابطہ کریں ۔
جدید ٹریکنگ سسٹم اسلام آباد ہائی وے پر فیض آباد ناکے پر لگ چکا ہے، مگر اس حوالے سے پہلے کوئی آگاہی مہم ہی نہیں چلائی گئی، اب گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگتی ہیں اور شہری خوار ہو رہے ہیں، ملازمین آفس اور بچے اسکول پہنچنے میں تاخیر کا شکار ہو رہے ہیں۔
ٹریفک شدید جام ہوا تو ڈپٹی کمشنر اسلام آباد، ایس ایس پی آپریشنز اور ایس ایس پی ٹریفک موقع پر پہنچ گئے مگر کوئی حل نہ نکل سکا ، لوگ گھنٹوں ناکے پر پھنسے رہے ۔